Iکي وجوہات کے عوامل جينياتي بھي ہو سکتے ہيں ، نفسياتي بھي اور ان کا ماحو ل سے بھي تعلق ہو سکتا ہے۔ اس بيماري کے امکانات ان بچوں ميں زيادہ ہوتے ہيں جو جڑواں پيدا ہوں ، يا وقت سے پہلے يا پھر جن کا وزن پيدا ئش کے وقت کم ہوں ۔ اسکے علاوہ ايسے والدين جن کا پہلا بچہ آٹيزم ميں مبتلا ہو ، بہت ممکن ہے کہ اس کا دوسرا بچہ بھي آٹسٹک پيدا ہو۔
https://sites.google.com/site/infertilitye/diagnostic-form
آٹيزم کو معيوب سمجھ کر چھپا يا جاتا ہے جس کي وجہ سے وہ اپنے ہم عمر بچوں سے ہميشہ پيچھے رہتے ہيں اور يوں وہ احساس کمتري ميں مبتلا ہو جاتے ہيں۔ وہ کہتي ہيں کہاگر والدين وقت پر ايسے بچوں کي نشاندہي کريں تو ان کو مزيد ذہني يا جسماني بيماريوں سے بچا يا جا سکتا ہے۔
آٹيزم ميں مبتلا بچے بظاہر نارمل نظر آتے ہيں تاہم ان کو بات چيت ميں دشواري پيش آتي ہے اور اپنے خيالات يا احساسات کا صحيح طور پر اظہار نہيں کر سکتے ، عام چيزوں سے ک