حجاورعمرہ
کی
فضیلتواحکام
مولف ڈاکٹر عبدالحی
فہرست
(۱) باب نمبر ۱
حج اورعمرہ کی فضیلت و احکام 4................................
دعا کی سر زمین11..................................
حج کی اقسام13.....................................
میقات15...............................................
احرام16................................................
احرام میں حرام اور ممنوع امور16...........
جنایات( تاوان یا جرما نہ)17...................
عورتوں کے لئے محرم20..........................
(۲) باب نمبر۲
ترتیب وار قدم بقدم خلاصہ برا ئے عمرہ22................
تلبیہ24...............................................
طواف کا طریقہ26................................
سعی کا طریقہ29.................................
(۳) باب نمبر۳
ترتیب وار قدم بقدم خلاصہ برا ئے حج حج تمتع 38.........
۸ذوالحجہ 37............................................
۹ذوالحجہ40...............................................
عرفہ کی رات44...........................................
۱۰ذوالحجہ45.............................................
۱۱ذوالحجہ49..............................................
۱۲ذوالحجہ50.............................................
۱۳ذوالحجہ52............................................
مکہ معظمہ سے واپسی53...............................
(۵) باب نمبر۴
زیارت مدینہ منورہ57......................................
۴۰نمازیں57...............................................
درود شریف کی کثرت58................................
روضہ اقدس کی زیارت اور سلام عرض کرنا58...
مسجد نبوی کے ستون61.............................
اصحاب صفہ کا چبوترہ63............................
جنت البقیع کی زیارت63...............................
مسجد قبا۔66..............................................
جبل احد۔۔67................................................
دیگر زیارات۔۔69...........................................
باب نمبر ۱
حج اورعمرہ کی فضیلت و احکام 4..
حج اورعمرہ کی فضیلت و احکام
اللہ جل شانہ کا قرآن مجید میں ارشادہے "اور اللہ جل شانہ کے (خوش کرنے کے) واسطے لوگوں کے ذمہ بیت اللہ کا حج (فرض) ہے اس شحص کے ذمہ ہے جو وہاں جانے کی سبیل رکھتا ہو اور جو منکر ہو تو (اللہ جل شانہ کا کیا نقصان ہے)اللہ تعالیٰ تمام جہان سے غنی ہیں(ان کو کیا پرواہ )" آل عمران
حد یث نبویﷺمیں ارشاد ہے جو شحص اللہ کے لئے حج کر ے اس طرح کہ اس حج میں نہ رفث ہو یعنی فحش بات اورنہ فسق ہو یعنی حکم عدولی 46ہ حج سے ایسا واپس ہوتا ہے جیسا اس دن تھا جس دن ماں کے پیٹ سے نکلا تھا ۔یعنی تمام گناہ معاف ہو جاتے ہیں حضرت جابرؓ حضوراقدسﷺ سے نقل کرتے ہیں کہ حاجی ہرگز فقیر نہیں ہو سکتا حضرت عائشہؓ نے حضور ﷺ سے پوچھایارسول اللہ! ہم دیکھتے ہیں کہ جہاد سب اعمال سے افضل ہے کیا ہم عورتیں جہاد نہ کریں حضور ﷺ نے فرمایا تمہارے لے60 افضل جہادحج مقبول ہے ایک اور حدیث میں ہے بچے اور بوڑھے اور ضعیف آدمیوں کا اور عورتوں کا جہاد حج اور عمر ہ ہے حضور اقدسﷺ کا ارشاد ہے کہ جو شحص حج کے لے60 جائے اور راستہ میں انت64قال کر جاے60 اس کے لے60 قیامت تک حج کا ثواب لکھا جاے60 گا اور اسی طرح جو شحص عمرہ کے کے لے60 جائے اور راستہ میں انتقال کر جاے60 اس کے لے60 قیامت تک عمرہ کا ثواب ملتا رہے 60 گااور اسی طرح جو شحص جہادکے لے60 جائے اور راستہ میں انت64قال کر جاے60 اس کے لے60 قیامت تک مجاہدکا ثواب لکھا جاے60 گا ایک اور حدیث میں ہے جو شحص حج یا عمرہ کے لے60 جائے اور انت64قال کر جاے60 نہ اس کی عدالت میں پیشی ہے نہ حساب کتاب اس سے کہہ دیا جاے60 گا کہ جنت میں داخل ہو جا اس لیے علما60کرام فرماتے ہیں کہ میت کو واپس وطن نہ لانا چاہیے بلکہ وفات والے علاقے میں ہی دفن کر نا چاہیے ۔
حضور ﷺ سے نقل کیا گیا جو شحص حج کے لیے پیدل جاے60 اور آے60 اس کے لیے ہر ہر قدم پر حرم کی نیکیوں میں سے سات سو نیکیاں لکھی جائیں گی۔ کسی نے عرض کیا کہ حرم کی نیکیوں کا کیا مطلب حضور ﷺ نے فرمایا کہ ہر نیکی ایک لاکھ نیکی کے برابر ہے ۔ فائدہ : اس حساب سے سات سو نیکیاں سات کروڑکے برابر ہو گی60ں اور ہر ہر قدم پر یہ ثواب ہے تو سارے راستہ کے ثوا ب کاکیا اندازہ ہو سکتا ہے ۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے اپنے انتقال کے وقت اپنی اولاد کو وصیت فرمائی60 کہ پیدل حج کیا کرو پھر اوپر والی حدیث بیان فرمائی
ابن عباسؓ فرماتے ہیں انبیا 60 کرام کا معمول پیدل حج کرنے کا تھا ۔ حضرت ابراھیم ؑ اور حضرت اسمعیلؑ نے پیدل حج کیے حضرت آدم ؑ نے
ہند وستان سے پیدل چل کر ایک ہزار حج کیے علی بن شعیب ؒ نے نیشاپور سے پیدل ساٹھ سے زیادہ حج کیے مغیرہ بن حکیم ؒ نے پچاس سے زیادہ حج پیدل کیے ابوالعباس ؒ نے اسّی حج پیدل کیے اور ابو عبداللہ مغربی نے ستانوے حج پیدل کیے ایک حدیث میں ارشاد نبوی ﷺ ہے تیرے عمرہ کا ثواب بقدر تیری مشقت کے ہے حضوراقدس ﷺ کا ارشاد ہے کہ اللہ جل شانہ کی ایک سو بیس رحمتیں روزانہ اس گھر پر نازل ہوتی ہیں جن میں سے ساٹھ طواف کرنے والوں پر اور چالیس وہاں نماز پڑھنے والوں پر اور بیس بیت اللہ کو یکھنے والوں پر ہوتی ہیں ۔ نبی کریم ﷺ کاارشاد ہے کہ زم زم کا پانی جس نیت سے پیا جاے60 وہی فائدہ اس سے حاصل ہوتا ہے ۔
کہاں ہم اور کہاں یہ نگہت گل نسیم صبح تیری مہر بانی
ایک حدیث نبوی ﷺمیں آیا ہے کہ لگاتار حج ا ور عمرہ برے خاتمہ سے بھی حفاظت کا سبب ہے اور فقر کو بھی روکتے ہیں ۔
جنھیں تو نے چاہا جنھیں تونے بخشا
کبھی وہ ۔۔۔ تیرے درسے ناکام آے60 ؟
ایک حدیث میں آیا ہے کہ اللہ کا وفد تین قسم کے لوگ ہیں ایک مجاہد دوسرے حاجی تیسرے عمرہ کرنے والے ۔ ایک حدیث میں آیا ہے کہ حج کرنے والے اور عمرہ کرنے والے اللہ کا وفد ہیں جو مانگتے ہیں وہ دیا جاتا ہے جو دعا کرتے ہیں وہ قبول ہوتی ہے جو خرچ کرتے ہیں اس کا بدل ان کو ملتا ہے ۔ قسم ہے اس ذات پاک کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے کہ جب کسی اونچی جگہ پر کوئی شحص لبیک کہتا ہے یا تکبیر کہتا ہے تو اس کے سامنے کا سارا حصہ زمین کا دنیا کے ختم تک لبیک یا تکبیر کہنے لگتا ہے ۔ ایک اور حدیث نبویﷺ کا مفہوم ہے اے اللہ! حاجی کی بھی مغفرت کر اور جس کے لیے حاجی دعا کرے اس کی بھی مغفرت کر ۔ایک حدیث شریف میں ہے کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں یہ میرے بندے بکھرے بالوں والے میرے پاس آے60 ہیں میری رحمت کے امیدوار ہیں (اس کے بعد بندوں سے خطاب فرماتے ہیں ) اگر تمہارے گناہ ریت کے ذروں کے برابر ہوں اورآسمان کے قطروں کے برابرہوں اور تمام دنیاکے درختوں کے برابر ہوں تب بھی بخش دئیے جاو60 بخشے بخشائے آاپنے گھروں کو چلے جاو60
ہزاروں عازمین حج جہازوں پرسوار آے60
جہاں اک شمع روشن تھی وہاں پروانہ وار آئے
گریبان ہے نہ دامن ہے ‘برہنہ سر برہنہ پا
جنون عشق کے مارے بھی کیا دیوانہ وار آئے
اللہ تعالی کی دعوت تھی جس دعوت کے شیدائی
زبانوں پر لئے لبیک کی ہر دم پکار آئے
نہیں کچھ دخل ارادے کو نہ ہمت کو نہ کوشش کو
کشش تھی ایک مقناطیس کی بے اختیار آئے
بھلا وہ دل پڑے جس دل پہ دورہ درد الفت کا
سکون کس طرح سے آے60 اسے قرار کیسے آ ئے
وہ کپڑے اس حیات دنیوی سے تھے جو وابستہ
اٹھائے ہاتھ کانوں تک اور ان سب کو اتارآئے
متاع عقل و دانش جمع کی تھی مدتوں میں جو
وہ میقات حرم پر عشق کی بازی میں ہار آئے
دل وجان کی وہ دولت جو بہت پیاری رہی اب تک
خدا کے گھر میں پھر پھر کر وہیں پر اسکو وار آئے
گئے عرفات کو اور زیر سایہ جبل رحمت کے
خدا سے عذرخواہی کو بہ عجزوانکسار آئے
جو ڈالی رحمت باری نے خاک ان کے گناہوں پر
تو چہروں اور بالوں پر لئے گرد وغبار آئے
وہاں سے چل کر مزدلفہ میں ٹھہرے پوری شب
یہاں سے بھی لئے رحمت کے موتی درکنارآئے
منیٰ میںآکے پھر قربانیاں دیں راہ مولی میں
براھیمی نہج پرکر کے پھر رمی جمار آئے
غرض جس جس جگہ نقش کف پاے60 نبی ﷺ دیکھا
وہیں آنکھیں بچھا کر بختیاروکا مگارآئے
وہ انداز جنوں تھے یا کہ آداب خرد مندی
نہ دیکھے جو خود آ نکھوں سے اسے کیا اعتبار آئے
تحیر کا وہ عالم تھا خشیت کی یہ حالت تھی
گئے تھے چشم حیراں لیے واپس اشکبار آئے
وہ طوفان کیف و مستی کا وہ بارش نورایقان کی
خدایا عمر میں میری پھر آے60 بار بار آے60 ۔
عزیز اس بارگاہ کبریامیں ہے ادب لازم
جو آئے یاں زبان ودل سے ہوشیار آئے
از تبرکات جناب الحاج مولانا عزیز الحق صاحب عزیز ؔ کیرانوی ’ بعنوان شمع حرم ‘
معاوضہ ملنے کا پتہ
محمد احمد ھومیو پیتھک کلینک
ڈاکٹر عبدا لحی dr_abdulhayeesahib@hotmail.com
شاہ خاکی ولی رنگپورہ سیالکو ٹPAKISTAN
موبائل نمبر 00923338625356
دعا کی سر زمین
حضور اکرمﷺنے ہجرت کی رات مکہ معظمہ سے روانہ ہوتے ہوئے مکہ معظمہ سے خطاب فر ما کر ارشاد فرمایا کہ تو کتنا بہتر شہر ہے اور مجھ کو کتنا زیادہ محبوب ہے اگر میری قوم مجھ کو نہ نکالتی تو تیرے سوا کسی دوسری جگہ قیام نہ کرتاویسے تو سارا مکہ معظمہ با برکت ہے ا س کی ہر جگہ ،ہردرودیوار، ہر پتھر اورریت کا ہر ذرہ بابرکت ہے کیونکہ یہاں انوار الٰہیہ بکثرت بارش کی طرح برستے ہیں اسی سر زمین مقدس پر قرآن مجید نازل ہوتا رہا ہے اسی سر زمین مقدس پرحضور اکرمﷺپیدا ہوئے اور یہیں اسلام کی دعوت کے لئے جدوجہد فرماتے رہے حج ،عمرہ اور طواف کیلئے اسی بیت اللہ میں تشریف لاتے رہے یہی ملتزم تھا یہی حطیم تھا یہی صحن کعبہ تھایہی میزاب رحمت تھا یہی صفاء تھا یہی مروہ تھا یہی منٰی تھا یہی عرفات تھا یہی مزدلفہ تھا جہان اب آج تشریف لے جا رہے ہیں ان ہی کو اللہ تعالیٰ نے آیت بینت اور شعائراللہ قرار دیا ہے
مبارک ہو تم کو حج و ز یارت مبارک ہو تم کو متاع سعادت مبارک ہو تم کووہ کیف عبادت مبارک ہو تم کوسرورریاضت
مبارک ہو تم کو حج و ز یارت
دوا اس سفر مبارک کا ما حصل اور دنیا اور آخرت کا سرمایہ ہے ۔خوش قسمت ہیں وہ مقبول بندے جن کو مکہ معظمہ اورمدینہ منورہ میں قبولیت دعا کی نعمت و برکت حاصل ہو جائے درمنثوراور حصن حصین کی روایت کے مطابق مندرجہ ذیل جگہوں پر خصوصیت سے دعا قبول ہوتی ہے بیت اللہ پر پہلی نظر پڑتے و قت،طواف کرتے و قت، رکن یمانی کے پاس ، حجر اسود کے پاس،ان دونوں کا درمیانی حصہ میں ،ملتزم پر ، میزاب رحمت کے پاس ،کعبہ شریف کے اندر ،زمزم کے کنویں کے پاس ، مطاف میں ،صفاء پر ،مروہ پر ، ان کے درمیان دوڑتے وقت مقام ابراہیم کے پاس اورحجر اسود تک کی درمیانی جگہ میں ،عرفات کے میدان میں ،مزدلفہ میں ، منٰی میں تینوں شیطانوں کو کنکریاں مارتے وقت
حج کی اقسام
حج کی تین اقسام ہیں
(۱)حج افراد
(۲)حج قران
(۳)حج تمتع
حج افراد
اس حج کے ساتھ عمرہ نہیں کیا جاتا ۔یہ عام طور پر مکہ معظمہ کے قرب و جوار کے لوگ کرتے ہیں۔یا پھر حج بدل میں بھی حج افراد کیا جاتا ہے ۔اس میں قربانی واجب نہیں بلکہ مستحب ہے۔اگر قربانی نہ کرے تو رمی کے بعد سر منڈوا کر یا بال ترشوا کر احرام کھول دے اور طواف زیارت کرے۔
حج قران
اس حج میں ایک احرام کے ساتھ عمرہ اور حج کیا جاتا ہے ۔قربانی کا جانور حاجی ساتھ لے کر جاتا ہے ۔یہ افضل حج ہے کیونکہ حضور ﷺ نے یہی حج کیا تھا
حج تمتع
تمتع کے معنی ہیں فائدہ اٹھانااس میں میقات سے عمرہ کا احرا م باندھ کرعمرہ کرکے احرا م کھول دیا جاتا ہے پھر ۸ ذوالحجہ کو حج کا احرام باندھ کر مناسک حج ادا کر کے احرام کھول دیا جاتا ہے اکثریت کے لئے یہ طریقہ آسان اور بہتر ہے کیونکہ زیادہ دیر تک احرام کی پابندیاں برداشت کرنے کی ہر آدمی میں سکت نہیں ہوتی اس لیے ہمارے لئے حج تمتع ہی مناسب رہتا ہے
میقات
یہ و ہ مقامات ہیں جنہیں حضور ﷺ نے عمرہ اور حج کی خاطر آ نے والوں کے لئے میقات مقرر فرمایا ہے اس لیے ان مقامات سے آگے عمرہ اور حج کی خاطرآ نے والوں کے لئے بغیراحرام گزرنا حرام ہے یہ پانچ جگہیں ہیں
(۱)ذوالحلیفہ مدینہ منورہ والے یہاں احرام باندھتے ہیں اس کو ابیار علی بھی کہتے ہیں
(۲)جحفہ مصر، شام اور مغربی علاقے اور تبو ک والے یہاں سے یا قریبی بستی رابغ سے احرام باندھتے ہیں
(۳)قرن المنازلنجد ،ریاض اور طائف والے یہاں احرام باندھتے ہیں اسے سیل بھی کہتے ہیں
(۴)ذات عرق عراق ،بصرہ کو فہ والے یہاں احرام باندھتے ہیں
(۵)یلملمپاکستان ہندوستان اور یمن والے یہاں احرام باندھتے ہیں اسے سعدیہ بھی کہتے ہیں
احرام
مردوں کا احرام مردسلے کپڑے اتار کر غسل یا و ضو کر کے دو بغیر سلی چادریں لے کر ایک کا تہبند باندھ لیں دوسری اوپر اوڑھ لیں
عورتوں کا احرامعورتوں کا احرام یہ ہے کہ چہرہ پر کپڑا نہ لگنے نہ دیں اس کے لئے پی کیپ پر آگے نقاب لگا لیں اس طرح پردہ بھی ہو جائے گا اور چہرہ پر کپڑا بھی نہ لگے گاعورتوں پر سلے کپڑوں کی کوئی مما نعت نہیں
احرام میں حرام اور ممنوع امور
(۱)خوشبو لگاناناخن اور بال کٹوانا سر اور منہ ڈھانپنا
(۲)قتل کرنا
(۳) مردوں کے لئے سلے کپڑے پہننا
(۴) مردوں کے لئے ایسا جوتا پہننا جس سے پاؤ ں کی ابھری ہڈی ڈھک جائے
(۵)اللہ تعالیٰ کی نا فرمانی کرنا
(۶)جوئیں مارنا یا جوئیں مارنے کے لئے کپڑا دھوپ میں ڈالنا
(۷)شکار کرنا یا اس کی ترغیب دینا
(۸)جماع ،بوس و کنار اور شہوت کی باتیں کرنا
(۹)بدن سے میل کچیل دور کرنا ،بکھرے بالوں کو سنوارنا ،تیل لگانا خضاب لگانا ،مہندی لگانا کنگھی کرنا مکروہات احرام میں شامل ہے
جنایات( تاوان یا جرما نہ)
احرا م کی حالت میں ممنوعہ کام کرنے پرجنایات کی تفصیل درج ذیل ہے
خوشبو لگانا جسم کے کسی عضو کا مل یا اس سے زیادہ حصے پر خوشبو لگانے سے دم آتا ہے ۔اس سے کم حصے پر خوشبو لگانے سے صد قہ واجب ہوگا ۔کھانے میں مقدار کے اعتبار سے خوشبو غالب ہو تو دم واجب ہو گا۔خو شبو مغلوب ہوتو کچھ بھی نہیں دینا ہوگا ۔ خوشبو دار پھل کھا نا درست ہے ۔
سلے ہوئے کپڑے پہننا مرد سلے ہوے کپڑے جیسے شلوار‘قمیض‘موزہ ‘ بنیان اور ٹوپی وغیرہ پورا دن یا پوری رات پہنے تو اس پر دم واجب ہو گا ۔ اس سے کم پہنے تو صدقہ واجب ہو گا۔
سر یا چہرہ ڈھانپنا اگرمرد نے سر اور چہرہ دونوں اور عورت نے صرف چہرہ پورا دن یا پوری رات ڈھانپاتو دم واجب ہوگا ۔کم وقت پر صدقہ دینا ہوگا ۔
بال کترانا منڈانا جسم کے وہ حصے جن کے بال عموماًکٹو۱ےْ یا منڈواےْ جاتے ہیں ان کے با ل مونڈنے یا کاٹنے سے دم دینا ہوگا لیکن جسم کے وہ حصے جن کے بال عموماًکٹوائے یا منڈوائے نہیں جاتے ان کے کاٹنے یامونڈنے سے صدقہ دینا ہوگا ۔ احرام کی حالت میں دو تین جوئیںیا ٹڈی مارنے سے ایک مٹھی صدقہ کرنا ہوگا ۔ زیا دہ خواہ جتنی مارے پور ا صدقہ ‘صدقہ فطر کی مقدار،دینا ہوگا ۔
ناخن کاٹنا ایک پاوْں یا ایک ہاتھ کے ناخن کاٹنے سے تو دم دینا ہوگا اس سے کم کاٹنے پر صدقہ واجب ہوگا
جماع وقوف عرفہ سے پہلے جماع کیا تو حج فاسد ہو جائے گا۔میاں بیوی دونوں احرام میں تھے تو دونوں پر ایک ایک دم ہوگا ۔ لیکن باقی افعال پور ے کرے اور توبہ بھی کرے ۔اگر یہ فعل وقوف عرفہ کے بعد بال کٹوانے سے پہلے کیا تو بدَنہ (سالم او نٹ یاگاےْ کی قربانی) دینا ہوگا ۔ اور اگر یہ فعل بال کٹوانے کے بعد اور طواف زیارت سے پہلے کیا تو دم دینا ہوگا ۔ اگر کسی عورت نے حالت جنابت یا حیض و نفاس میں طواف زیارت کیا تو اسے بھی بدَنہ دینا ہوگا ۔
واجبات حج کا ترک کرنا حج کے واجبات میں سے کسی واجب کو ترک کرنے سے دَم یعنی صرف ایک بکری؍دنبہ یا گائے اونٹ کا ساتواں حصہ دینا ہوگا۔
خشکی کے جانور کا شکار کرنا یا تکلیف پہنچاناخشکی کے جانور کا شکار کرنا ‘زخمی کرنا یا شکار کی طرف اشارہ کرنے سے جزاواجب ہوتی ہے ۔ نیزحرم میں گھاس اور درخت کاٹنا مُحرم یاغیر مُحرم دونو ں کے لیے منع ہے اس ضمن میں علماء کرام سے رجوع فرمایا جائے
عورتوں کے لئے محرم
حضور اکرم ﷺنے ارشاد فرمایاکہ کوئی عورت کسی نا محرم کے ساتھ تنہا مکان میں نہ ٹھہرے اور کوئی عورت بغیر محرم کے سفر نہ کرے ۔ایک صحابیؓ نے عرض کیا یارسول اللہ !میرا نام فلاں غزوہ میں جانے والوں میں لکھا گیا ،اور میری بیوی حج کو جا رہی ہے حضور اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایاکہ جاؤ اپنی بیوی کے ساتھ حج کو جاؤ (مشکوٰۃ شریف) آپ خود غور کریں جہاد جیسے اہم کام میں جانے والے صحابی کو بیوی کے حج کی وجہ حضورﷺ نے ملتوی کردیاایک حدیث میں آیا ہے کہ حضور اکرم ﷺ نے تنہائی میں عورت کے پاس جانے کی ممانعت فرمائی کسی نے عرض کیا حضورﷺ اگر جانے والا دیور ہو یعنی خاوند کا بھائی حضور اکرم ﷺ نیارشاد فرمایاکہ دیور تو موت ہے یعنی اس سے زیادہ اندیشہ اور خوف ہے اور بہت زیادہ احتیاط کی ضرورت ہے کہ ہر وقت کا پاس رہنا اس میں خطرات کا زیادہ اندیشہ ہے اب وہ لوگ جو خود جعلی محرم بنا لیتے ہیں خو د سوچیں کہ وہ کس ہستی کو دھوکا دے رہے ہیں اور کس کے گھر جا رہے ہیں اوپر والی احادیث کی روشنی میں خود فیصلہ کرلیں کہ ہم کس سلوک کے مستحق ہیں احادیث کے مطابق محرم مندرجہ ذیل ہیں
والد، دادا، نانا، بیٹا، پوتا، نواسہ، بھائی، بھتیجا، بھانجا، رضائی بھائی، سسر، ما موں مزید تفصیل کے لئے علما ء کر ام سے ر ابطہ کریں
ان کو محرم اس لئے کہا جاتا ہے کہ ان سے نکاح ہمیشہ کے لئے حرام ہے 77کلو میٹر سے زیادہ سفر میں عورت کے ساتھ ان محرموں میں سے کسی ایک کا ساتھ ہونا لازمی ہے مندرجہ بالا محرموں کے علاوہ سب منہ بولے، زاد نامی حضرات جیسے چچا زاد وغیر ہ ،دیگر رشتہ دار وں اوردیگر لوگوں سے نکاح ہوسکتا ہے وہ سب غیر محرم ہیں اور ان سے پردہ فرض ہے یہی وجہ ہے کہ اسلام نے ۷۷ کلو میٹر سے زیادہ ہر قسم کے سفر میں محر م کا ساتھ ہونا لازمی قرار دیا ہے
باب نمبر۲
ترتیب وار قدم بقدم خلاصہ برا ئے عمرہ23....
ترتیب وار قدم بقدم خلاصہ برا ئے عمرہ اور حج (حج تمتع)
نوٹ :أجن اعمال کوأ سے نما یاں کیاگیا ہے وہ فرض ہیں ان کے چھوڑنے سے عمرہ /حج نہیں ہوتاأ
۹جن اعمال کو ۹سے نمایاں کیاگیا ہے و ہ واجب ہیں ان کے چھوڑنے سے ایک بکرا کی قربانی بطور جرمانہ دینا ہوگی۔۹
باقی سب غلطیاں توبہ اور صد قہ سے معاف ہوجائیں گٰٰٰٰٰٰی
حج تمتع
حج تمتع کے دو حصے ہیں
حصہ اول عمرہ (حج اصغر) حصہ دوم حج(حج اکبر)
حصہ اول عمرہ
(حج اصغر)(سنت موکدہ)
گھر سے روانگی۔
(۱)بغل کے بال اور زیر ناف بال صاف کریں ناخن وغیرہ کا ٹ لیں اور دو رکعت نمازنفل ادا کرکے عمرہ/ حج بیت اللہ کی سعادت ملنے پر اللہ کا شکر ادا کر یں گناہوں سے معافی مانگیںآسانی کے لیے دعا کریں اور عزیزوں سے ملاقات کے بعد حاجی کیمپ پہنچیں۔وہاں سے حاجی کیمپ کے حکام آپ کوائرپور ٹ پرلے جا ئیں گے۔
ائرپور ٹ پر ۔
(۱)أائرپور ٹ پر غسل یا وضوکر کے احرام باندھیں اوربلند آوز سے تین بارتلبیہ (لبیک) پڑھیں عورتیں اتنی آہستہ پڑھیں کہ خود سن سکیں اگر کسی نے دل میں پڑھاتو ادا نہ ہوگا۔ دو رکعت نماز نفل پڑھیں حائضہ (جس عورت کوحیض آیاہو) نفل نہ پڑھے۔مرد حضرات قینچی چپل یا وہ جوتی پہن لیں جس سے پاو60ں کی ابھری ہڈی ننگی رہے(عورتیں عام جوتا پہنے رہیں) اور لبیک پڑھیں۔)فرض) أ
(۲)أعمرہ کی نیت کریں اَللّٰھُمَّ اِنّیِْ اُرِیْدُ الْعُمْرَ ۃَ فَیَسَّرْھَا لِیْ وَتَقَبَّلْھَا مِنِّیْ ورنہ اردومیں نیت کر لیں (شرط،رکن)۔)فرض) أ
(۳) أمرد بلندآواز سے اور عورتیں آہستہ تلبیہ پڑھیں۔(فرض) أ
تلبیہ لَبَّیْکَ اَللّٰھمَّ لَبَّیْکَ۔ لَبَّیْکَ لَا شَرِیْکَ َ لَکَ لَبَّیْکَ اِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَۃَ لَکَ وَالْمُلْکَ لَا شَرِیْکَ لَکَ ۔ (یہ عربی میں زبانی یاد کر لیں۔لازمی ہے)
ترجمہ :میں حاضر ہوں۔اے اللہ میں حاضر ہوں ۔میں حاضر ہوں۔تیراکوئی شریک نہیں ۔ میں حاضر ہوں۔بے شک تمام تعریفیں اور نعمتیں تیر ے ہی لئے ہیں اور ملک بھی۔ تیرا کوئی شریک نہیں۔
(۴) تلبیہ یعنی لبیک ہر اونچی،نیچی جگہ پرچڑھتے ہوے60 یااترتے ہوے60 پڑھیں اور سواری پر سوار ہوتے سفر کے دوران پڑھتے رہیں۔
حرم شریف میں داخلہ کے اعمال۔
نوٹ: حیض والی عورتیں حرم شریف نہیں جائیں گی، قرآن مجید نہیں پڑھیں گی،نماز نہیں پڑھیں گی، طواف و سعی نہیں کریں گی ،، بلکہ اپنی بلڈنگ میں ہی ذکر اور دعائیں کریں گی ۔لبیک پڑھیں گی طہارت (پاکی) کے بعد اپنے وطن سے باندھے گئے احرام سے عمرہ کریں گی اور نماز شروع کریں گی اور پورے ثواب کی حقدار ہوں گی ۔
(۱)حرم شریف میں داخل ہوتے وقت مسجد میں داخلہ کی دعا پڑھ لیں ۔
(۲)جب بیت اللہ شریف پرپہلی نظر پڑے تو فوراًرک جائیں جو دعا مانگیں گے قبول ہوگی (انشااللہ)۔
(۳)طواف کی نیت کرنے سے پہلے لبیک بند کردیں
(۳) أطواف کی نیت کرلیں(شرط۔فرض)أ
(۴)أاب طواف کریں ۔(رکن۔فرض)أ
طوا ف کا طریقہ ۔
(۱)۹ صحن کعبہ میں حجراسود کے بالمقابل آکرکھڑے ہوں جس کو واضح کرنے کیلیے دائیں جانب سبز ٹیوبیں بھی لگی ہوئی ہیں۔ ۹
(۲) دایا ں کند ھا اب ننگا (اضطباع)کر لیں (عورتیں نہیں)
(۳) ۹ چہرہ اور سینہ حجر اسود کی طرف کر لیں۔(واجب)۹
(۴)۹بِسْمِ اللّٰہِ اَللّٰہُ اَکْبَرُ وَ لِلّٰہِ الْحَمْدُ کہتے ہوئے کانوں تک ہاتھ اٹھایں اور ہاتھ گرا دیں ۹
(۵) ۹حجر اسود کا استلام کریں(دونوں ہاتھوں کو اٹھاکرحجر اسود کی طرف اشارہ کرکے بغیر آواز چومیں)۔احرام کی حالت میں حجر اسود کا بوسہ نہ لیں کیونکہ خوشبولگی لگی ہوتی ہے اور حالت احرام میں خوشبو کا استعمال منع ہے(واجب)۹
(۶) ۹پھروہیں پر کھڑے کھڑے دائیں طرف مڑ جائیں اور طواف شروع کریں یعنی آپ کا بایاں کندھاکعبہ شریف اوردایاں کندھابرآمدوں کی طرف ہو اور کعبہ شریف کے گرد گول چکر لگانا شروع کریںآپ کا یہ چکر حجر اسودسے شروع ہو کر حجر اسودپر ہی ختم ہوگا ۔(واجب)۹
(۷)طواف کے پہلے تین چکروں میں تیز تیزپنجوں کے بل چلیں (اسے ر مل کہتے ہیں)
(۸)طواف کی کو ئی مخصو ص دعا نہیں ۔ کوئی بھی دعا بے شک اپنی زبان میں ہی مانگیں اللہ تعالی قبول کرنے والا ہے ۔ دعا کو راگ کی طرح یاہم آواز ہو کریا مل (chorus کی شکل میں ) نہ پڑھیں ۔بلکہ رو رو کر مانگیں۔
(۹)رکن یمانی سے حجر اسود تک یہ دعا پڑھیں رَبَّنَآ اٰتِنَا فِی الدُّنْیَا حَسَنَۃً وَّفِی الْاٰخِرَۃِ حَسَنۃًَ وّقِنَا عَذَابَ ا لنَّارِ ۔
(۱۰)۹جب طواف کا چکر پورا کر لیں تو حجر اسود کی طرف منہ کر کے حجر اسود کا استلام کر یں اور اگلا چکر دیر کئے60 بغیرشروع کریں۔ (واجب) ۹
(۱۱) طواف کے سات چکرمکمل کرنے کے بعد آٹھواں استلام کریں ۔
(۱۲)۹طواف سات چکر پر مشتمل ہوگا۔ (واجب)۹
(۱۳) پھر ملتزم یعنی خانہ کعبہ کے دروازہ پر آکر اسے چمٹ کر رو رو کر دعائیں مانگیں ۔ سینہ خانہ کعبہ کو لگائیں کبھی دایاں رخسار اور کبھی بایاں رخسار خانہ کعبہ کو لگائیں
(۱۴) ۹اگر ہو سکے تو مقام ابراھیم کے پیچھے ورنہ جہا ں جگہ ملے طواف کے’’دو رکعت واجب الطواف‘‘ پڑھیں اور دعا مانگیں (واجب)۹
(۱۵)آب زم زم خوب پی60ں اور یہ دعا پڑھیں ۔ اَللّٰھُمَ اِنّی اَسْءَلُکَ عِلْمًا نَّافِعًا وَّرِزْقًا وَّاسِعًا وَّشِفَاءً مِّنْ کُلِّ دَآءٍ حجر اسود کا اس کے بعدآ کر نواں استلام کریں۔
(۱۶) ۹اب سعی کریں ۔(واجب)۹
سعی کا طریقہ
(۱)أسعی صفا اور مروہ کے درمیان ہوگی(رکن۔فرض)أ
۹سعی کے لیے صفا پر آئیں اور سعی کی نیت کریں (واجب)۹
(۲) کعبہ شریف کی طرف منہ کر کے دعا کے لیے ہاتھ اٹھائیں۔
(۳)دعا سے پہلے بلند آواز سے ۳مرتبہ اَللّٰہُ اَکْبَرُ ۔اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ۔(عورتیں آہستہ کہیں ) کہہ کر دعائیں کریں اور یہ بھی کہیں لَآ اِ لٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہٗ لَا شَرِیْکَ لَہٗ لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ وَ ھُوَ عَلٰی کُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرُٗ لَآ اِ لٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہٗ اَنْجَزَ وَعْدَہٗ وَنَصَرَ عَبْدَہٗ وَہَزَمَ الْاَحْزَابَ وَحْدَہٗ
تین مرتبہ کہیں اورمروہ کی طرف چلیں۔
(۴)راستہ میں دو سبز ستونوں یا ٹیوب لاٹیوں پر مرد ذرا تیز چلیں عورتیں عام انداز میں ہی چلیں اور رَبِّ اغْفِرْ وَرْاحَمْ اِنَّکَ اَنْتَ الْاَعَزُّ الَاَکْرَمُ پڑھیں۔
(۵)مروہ پر آکر صفا کی طرح دعا کریں ۔
(۶) ۹صفا سے مروہ تک ایک چکر شمار ہوگا اور مروہ سے واپس صفا تک دوسرا چکر شمار ہوگا ۔ اس طرح ساتواں چکر مروہ پر ختم ہوگا ۔(واجب)۹
(۷) ۹سر کے بال منڈوائیں عورتیں اپنی انگلی پر بال لپیٹ کر یعنی ایک انچ بال کاٹ لیں۔(واجب)۹
اب آپکے سارے گناہ معاف ہو چکے ہیں لہذا داڑھی منڈواکے گناہوں کا افتتاح نہ کریں بلکہ جہاں تک ممکن ہوگناہوں سے بچتے رہیں ۔
(۹) نہاکر احرام کی چادریں کھول دیں مبارک ہو آپ کا عمرہ مکمل ہوا ۔
(۱۰)اگر مدینہ شریف سے حج سے پہلے واپس آئیں گے تو ایسے ہی عمرہ کریں گے
(۱۱) اگر آپکا دل مزید عمرہ کرنے کو چاہے تو مسجد عائشہ سے احرام باندھ کر مندرجہ بالا طریقہ سے عمرہ کر سکتے ہیں۔
(۱۲) اگر حج میں وقت تھوڑا ہو تو عمرے حج کے بعد کریں ۔
(۱۳) اب آٹھ ذوالحجہ تک عام کپڑوں میں رہیں ۔
(۱۴) اگر حج یا عمرہ کے دو ران آپ کو کوئی غلطی محسوس ہویا سر زد ہو جائے تو اردو زبان سے واقف لو گوں کے لیے حکو مت سعودیہ نے مولانا مکی صاحب اور دیگر اردو بولنے والے علماکو متعین کیا ہے ان سے مسئلہ پوچھ کر عمل کر یں عام لوگوں کو مت پو چھیں اگر مولا نا مکی صاحب کا پتہ نہ چلے تو حرم شریف کی صفائی کرنے والے عملے جن کی وردیاں نیلی ہوتی ہیں ان سے پوچھ لیں کیونکہ ان میں اکثر پاکستانی ہوتے ہیں ۔ مولاناکا روزانہ درس مغرب سے عشا60تک ہوتا ہے ۔ ان کے درس میں ضرور شرکت فرمائیں۔تا کہ حج کے مسائل سے آگاہی ہو۔
آئیے
اس مبارک موقع پررسول اللہ ﷺ کی عمر بھر کی ان محنتوں کو یاد کریں جو دین پھیلانے اور بندوں کا رشتہ اللہ تعالیٰ سے جوڑنے کی خاطر آپؐ نے کیں ۔ ہمارا ایمان ہماری نماز ہمارا حج ہمارا ہر دینی عمل اسی محنت شاقہ اور جہد مسلسل کا ثمر ہے یہ دین ہم تک ایسے ہی نہیں پہنچ گیا بلکہ یہاں کا چپہ چپہ ان مصائب کا گواہ ہے جوسید الانبیاء فخر الرسل ﷺ نے دین ہم تک پہنچانے کیلے اُٹھائے جب سید الکونین شافع محشر ﷺ کو نبوت کی ذمہ داریاں ادا کرنے کا حکم دیا گیا تو کفار حضور ﷺکو طرح طرح کی ایذائیں دینے لگے ہر وہ تکلیف جو پہنچا سکتے تھے دریغ نہ کیا ۔کوئی آپﷺ پر دھول پھینکتا تو کوئی بد کلامی کرتا کوئی گلہ گھونٹتا تو کوئی آپﷺ پر کوڑا کرکٹ پھینکتا ۔ کوئی نماز ادا کرتے ہوئے سجدہ کی حالت میں آپ پر اوجھری لا کر ڈا ل دیتا کوئی نت نئی سازشیں تیار کرتا تو کوئی قتل کے منصوبے بنا تا حتی کہ تین سال تک آپﷺاور آپ ﷺ کے صحابہ کو شعب ا بی طالب گھاٹی میں نظر بند کرد یا گیا کبھی آپ ﷺکے دا نت مبارک شہید کر دئیے گئے آپﷺ کو شدید ترین اذیت سے دو چار کرنے کیلئے آپﷺکی دو بیٹیوںؓ کو طلاق دے دی گئی ۔ حتیٰ کہ حضورﷺکی سب سے بڑی بیٹی حضرت زینبؓ کو شہید کر دیا گیا ۔جن کی شہا دت پر آپ ﷺنے فرمایاتھا زینبؓ میری سب سے اچھی بیٹی تھی جو میری محبت میں ستائی گئی ۔
اس طرح سرزمین مکہ آپﷺپر تنگ کر دی گئی اور تبلیغی مساعی کی فضا پر تشددکی شب تاریک چھاگئی توآپﷺمکہ مکرمہ سے طائف تشریف لے گئے۔ طائف والوں نے دین کی بات سن کر انتہائی تمسخر اڑایا ،تالیاں پیٹیں آوازے کسے آپﷺ پر پتھراؤ کیا یہاں تک کہ لہولہان کر دیا پھر کئی میل تک بھاگ کر جان بچانا پڑی ۔سیدالانبیاء ﷺکے ساتھ اس بد ترین سلوک پر اس دن آسمان کے فرشتے بھی رو پڑے تھے عتبہ جیسا بد ترین دشمن بھی چیخ اٹھا کہ ہائے محمد بن عبداللہ کے ساتھ کیا ہوگیا ۔ایسا سلوک صرف حضورﷺ کے ساتھ ہی نہیں ہو رہا تھا بلکہ آپ ﷺ کے صحابہ بھی اذیتوں کی اس چکی میں پس رہے تھے ۔حضرت بلالؓ کو اس دین کی وجہ سے تپتی ریت پر لٹا دیا جاتا رات ان آبلوں پر کوڑے مارے جاتے ،گلیوں میں گھسیٹا جاتا۔حضرت عمار بن یاسرؓ اور ان کے بوڑھے والدین کو طرح طرح کی تکلیفیں دی جاتی یہاں تک کہ حضرت عمارؓ کی والدہ حضرت سمیہؓ اسی تشدد میں جان سے ہاتھ دھو بیٹھیں اسلام میں یہ سب سے پہلی شہادت ہے ۔ حضرت حبیبؓ کو سولی پرلٹکا دیا گیا ۔ حضرت خبابؓ بن الارت کے سر کو لوہے کی سلاخیں گرم کر کے داغا جاتا ۔حضرت عمرؓ نے ایک مرتبہ ان تکالیف کو تفصیل پوچھی جو ان کو دی گئی تو انھوں نے عرض کیا امیر المومنینؓ آپ میری کمر دیکھ لیں کمر دیکھ کر حضرت عمرؓنے فرمایا کہ ایسی کمر میں نے کسی کی نہیں دیکھی کمر میں اتنے گڑھے پڑھے تھے۔کہ ان میں انگل داخل ہو جاتی حضرت عمرؓنے پوچھا یہ کیا تو حضرت خبابؓ نے فرمایا کفار کوئلے دہکا کر مجھے اس پر لٹاتے تو میرے خون اور چر بی سے وہ آگ بجھتی تھی۔حضرت عثمانؓ کو صف میں لپیٹ کر دھویں کی دھونی دی جاتی ۔ ابو بصیرؓ اور ابو جندلؓ کو سنگلوں سے باندھ کرپیٹا جاتا اور طرح طرح کے ظلم کیے جاتے حضر ت ابو بکر صدیقؓ اور حضرت ابو ذرغفاریؓ کو حرم شریف میں اس قدر مارا گیا کہ بے ہوش ہو گئے۔ کفار نے غلطی سے سمجھا کہ یہ فوت ہوگئے ہیں تب چھوڑا ۔ اسی دین کی خاطر سید الشہداءؓ اور ایک دوسرے انصاری صحابیؓ کے ناک کان کاٹے گئے جگر چبایا گیااور کھوپڑی میں شراب ڈال کر پی گئی۔اسی دین سے وفاداری نبھاتے ہوئے بدر و احد حنین وحندق تبوک وخیبر میں صحابہؓ نے اپنی اپنی جان کے نذرانے پیش کئے ۔حضرت مصعبؓبن عمیر کے بازو کاٹ دئے گئے ۔ تیر وں سے چھلنی کر دیا گیا پھرشہید کر دیئے گئے۔ اللہ ر ب العزت نے قرآن مقدس میں اعلان کر دیا مِنْ
المومنین رجال صدقوا ما عاھدوااللہ علیہ فمنھم من قضی نحبہ و منھم من ینتظروما بدلوا تبدیلاً ایمان والوں میں کتنے لوگ ایسے ہیں کہ خدا کیساتھ جان نثاری کا جو انہوں نے عہد کیا تھا اس کو سچ کر دکھایا پھرکوئی ہے ان میں پورا کر چکا اپنا ذمہ اور کوئی ہے ان میں راہ دیکھتااور بدلہ نہیں ایک ذرہ ۔ احزاب ۲۳۔
کیا ان حضرات کی قربانیاں اور استقامت ہمیں اس بات پر مجبور نہیں کر تی کہ ھم بھی اس دین کی خدمت اپنے جان مال اور وقت سے کر جائیں تاکہ ھمارا بھی حشران نفوس قدسیہ کے ساتھ ہو ۔آئیے اس بات کا عزم کریں کہ دین کی سر بلندی آج سے سے میرامقصد حیا ت ہوگی ۔ اگر ممکن ہو تو اپنے ان حقیقی محسنوں کے لئے کوئی نفلی حج یا عمرہ یا کم از کم طواف ہی ہدیہ عقیدت کے طور پر پیش کر یں۔ھل جزا ء الا حسان الا احسان کیا احسان کا بدلہ احسان نہیں ؟۔آیئے ہم بھی اللہ سے دعا کریں کہ ھم کو اسلام کی خدمت اعلاء کلمۃاللہ کی کو شش اور سنت نبویﷺکے احیا کی جدو جہد جان مال وقت سے کرنے کے کئی قبول فرمائے اور ان صادقین کے طفیل صدق اخلاص کی دولت سے حصہ عطا فرمائے ۔( آ مین)۔
بلا معاوضہ ملنے کا پتہ
A UNIQUE CLINIC FOR INFERTILITY
محمد احمد ھومیو پیتھک کلینک
ڈاکٹر عبدا لحی موبائل نمبر 00923338625356
ڈی ایچ ایم ا یس۔آرایچ ایم پی ۔ایم ا ے(انگلش) شاہ خاکی ولی رنگپورہ سیالکوٹ Pakistan
dr_abdulhayeesahib@hotmail.com
باب نمبر۳
ترتیب وار قدم بقدم خلاصہ برا ئے حج حج تمتع 39...
حج تمتع کا دوسرا حصہ
حج (حج اکبر)
۸ذوالحجہ60
یوم الترویہ(تیاری کا دن )
(۱) أاوپر بیان کر دہ طریقہ کے مطابق مکہ شریف میں اپنی رہائش گاہ سے صبح احرام باندھیں حج کی نیت کریں او ر لبیک یعنی تلبیہ پڑھیں ۔ (فرض)أ
(۲)أحائضہ( حیض والی عورت) بھی احرام باندھے گی نماز اور قرآن مجید نہیں پڑھے گی بلکہ ذکر اور دعا ئیں مانگے گی اور سب کے ساتھ مناسک حج ادا کرنے کے لی60ے چلے گی طہارت (پاکی) کے بعد نمازیں شروع کرے گی ۔فرض أ
(۳) أمرد بلندآواز سے اور عورتیں آہستہ تین بار تلبیہ پڑھیں۔(فرض)أ
تلبیہ لَبَّیْکَ اَللّٰھمَّ لَبَّیْکَ۔ لَبَّیْکَ لَا شَرِیْکََ لَکَ لَبَّیْکَ اِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَۃَ لَکَ وَالْمُلْکَ لَا شَرِیْکَ لَکَ ۔ (یہ عربی میں زبانی یاد کر لیں۔لازمی ہے۔أ
ترجمہ :میں حاضر ہوں۔اے اللہ میں حاضر ہوں ۔میں حاضر ہوں۔تیراکوئی شریک نہیں ۔ میں حاضر ہوں۔بے شک تمام تعریفیں اور نعمتیں تیر ے ہی لئے ہیں اور ملک بھی۔ تیرا کوئی شریک نہیں۔
(۴)منیٰ کوروانہ ہوجائیں۔
(۵) منیٰ میں ظہر ۔عصر ۔ مغرب۔ عشاء کی نمازیں ادا کریں۔
(۶) خوب اللہ کا ذکر اور دعائیں مانگیں بار بار لبیک پڑھتے رہیں۔
حج کی نیت کرنے کے بعد احرام کی تمام ممنوعہ چیزوں سے بچیں
(۷) رات منیٰ میں گزاریں۔
(۸)منیٰ میں اس ایک دن کے قیام کے بعددوسرے روز دربار
رب العالمین(میدان عرفات) میں حاضری کی پوری تیاری کریں
عمر رفتہ پر ایک نظر ڈالیں اور اپنی گزشتہ زندگی کا جا ئزہ لیں اپنی کمزوریوں اور لغز شوں کو سامنے رکھیں کہ کل آپ کور ب ا لعالمین ،
مالک الملک عزوجل سے کیا عہدو پیمان کرنے ہیں کیا دیناہے کیا لینا ہے میدان عرفات میں زندگی کا نیا دور شروع ہوگا جو کچھ لینا ہے جو کچھ مانگنا ہے اس کے لیے60 دامن پھیلا کر سوالی بن کر اس ارحم الراحمین کی بھر پور نعمتوں اور رحمتوں سے مالا مال ہونے کی تدبیر کریں کیونکہ کل آپ کی زندگی کا ایک انتہائی اہم دن ہو گاہے �آج رات فیصلہ کر لیں کہ آپ نے پچھلے گناہوں کی معافی مانگنی ہے آئندہ گناہوں سے بچنے اور نیک کاموں کا عزم کرنا ہے اپنے رب سے بہترین طریقہ سے مانگیں اس کے لے60 بہترین الفاظ کا انتخاب کریں
۹ ذوالحجہ ۔(عرفہ کا دن)
(۱)نماز فجر منیٰ میں پڑھیں۔اور تکبیرات اَللّٰہُ اَکْبَرُاَللّٰہُ اَکْبَرلاَ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَاللّٰہُ اَکْبَراَللّٰہُ اَکْبَر وَلِلّٰہِ الْحَمْدُ ہر نماز کے بعدبلند آواز سے پڑھیں
(۲) ۹ذوالحجہ کو عرفات میں روزہ نہ رکھیں مکروہ ہے۔
(۳) طلوع آفتاب کے بعدخلوص قلب اورتڑپ کے ساتھ بآواز بلند مسلسل لبیک پڑھتے ہوے60 عرفات کی طرف روانہ ہو جائیں ۔
(۴)أوقوف عرفات کریں۔(ر کن اعظم ۔فرض)أ
أمیدان عرفات کی حدود کے اندر رہیں ورنہ حج نہیں ہوگا فرض۔ وادی عرنہ اور مسجد نمرہ کاکچھ حصہ عرفہ میں شامل نہیں أ
(۵)زوال کے بعد وقوف عرفات یعنی حج کا وقت شروع ہو جاتا ہے اس وقت عرفات میں ہی رہنا ضروری ہے یہ دن خوش نصیب اور خدا کے بندوں کو نصیب ہوتا ہے اس وقت کی قدر کریں کبھی اپنے معلم کی قیام گاہ یا اپنے خیموں کی حد سے دور نہ جائیں ورنہ معلم کے کیمپ نہ
آ سکیں گے اور رفقا سے بچھڑ گے60 تو یہ با برکت دن اور نادر وقت تلا ش ہی میں گزرے گا اور مزدلفہ کی رات بھی بد حواسی کی نذر ہوگی میدان عرفات میں بھٹکنے یا گم جانے کے تکلیف دہ مناظر ہر سال نظر آتے ہیں جس نہ بچھڑنے والا یکسو ہو کر اللہ رب العزت سے مانگ سکتا ہے اور نہ ہی اس کے رفقا اور یہ وقت پریشانی اور تلا ش میں ضائع ہو جاتا ہے اس لیے ظہر اور عصر کی نمازیں اپنے اپنے خیموں میں اپنے اپنے وقت پر با جماعت ادا کر لیں
(۶) عرفات کا مبارک دن باربار نصیب نہیں ہوتاتجلیات کے اس
پر نور دن کو غفلت اور لاپرواہی سے نہ گذاریں اپنے لیے تمام
اعز ہ و اقارب احباب متعلقین اور تمام مسلمانوں کے لیے جو کچھ مانگ سکتے ہیں دل کھول کر مانگیں یہ قبولیت دعا اور نزول رحمت کا عجیب وقت ہے
طلاطم ڈال دیتے ہیں خداکے بحر رحمت میں
گناہوں کی ندامت سے جو دو آنسو ٹپکتے ہیں
اگرمسجدنمرہ میں ہیں تو امام کی اقتداء میں نماز پڑھیں اگر اپنے کیمپ میں ہیں تو ظہر کے وقت ظہر کی نماز اور عصر کے وقت عصر کی نماز پڑھیں ۔ ناپاک عورتیں نماز نہیں پڑھیں گی کیونکہ ان دنوں میں ان کو نمازیں معاف ہو جاتی ہیں اس لے60 وہ صرف دعاو60ں اور تسبیح میں مصروف رہیں گی اور پاکی کے بعد نمازیں شروع کریں گی ۔
(۷) ریڈیوکی آواز کے سا تھ مسجد نمرہ میں نماز پڑھانے والے امام کے پیچھے اپنے کیمپ میں رہ کر نماز نہ ادا کریں وہ نماز بالکل نہیں ہوگی ۔
(۸) ۹غروب آفتاب تک میدان عرفات میں رہیں ۔(واجب)۹
(۹)اللہ کا ذکر کریں دعائیں کریں گناہ معاف کروائیں اور جو اللہ سے مانگناہو وہ مانگیں۔اللہ کے آگے روئیں گڑگڑائیں خشوع اور دل جمعی سے مانگیں۔
(۱۰)اگر ممکن ہو تو جبل رحمت کے قریب وقوف کریں اگر ممکن ہو تو جبل رحمت کو اپنے اور قبلہ کے درمیان رکھیں پہاڑ پر نہ چڑھیں اگر ممکن نہ ہو تو اپنے کیمپ میں ہی رہیں اور خوب عبادت دعائیں درود شریف پڑھیں۔
(۱۱) عرفات کا دن لیلۃالقدر سے بھی قیمتی ہے بلکہ سارے سال سے زیادہ قیمتی ہے اس کی قدر جانتے ہوے60 خوب عبادت کریں اور دعائیں مانگیں۔
(۱۲) لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہٗ لَا شَرِیْکَ لَہٗ لَہُ الْمُلْکُ وَ لَہُ الْحَمْدُ وَھُوَ عَلٰی کُلِّ شَیْءٍ قَدیِْرُٗ کثرت سے پڑھیں۔
(۱۳)ان سب عبادات میں غروب آفتاب تک مشغول رہیں۔
(۱۴) غروب آفتاب سے قبل دعا کا افضل وقت ہے اس وقت چلنے کی تیاری نہ کریں
(۱۵) ۹غروب آفتاب کے بعد مزدلفہ روانہ ہو جائیں۹
(۱۶) اب جو رات آئی ہے اسے 62’’عرفہ کی رات کہتے ہیں۔
درخواست:
آپ سے درخواست ہے کہ اس بابرکت موقعہ پرتمام مسلمانوں اور اس کتابچہ کے مرتب ،معاونین کو بھی دعاؤں میں یاد رکھیں نوازش ہوگی۔
عرفہ کی رات:
(۱) عرفہ کی رات لیلۃالقدر سے بھی افضل ہے ۔
(۲) ۹مزدلفہ پہنچ کر مغرب اور عشاء کی نمازیں اکٹھی ادا
کرنی ہیں ۔ (واجب)۹
(۲)۹اگر عشاء سے پہلے پہنچ گئے تو بھی عشاء ہونے کا انتظار کریں گے پھر نمازیں پڑھیں گے (واجب)۹
(۳) ۹مزدلفہ میں رات کھلے آسمان تلے گذاریں۔(واجب)۹
(۴) اگر ممکن ہو تو رات عبادت میں گذاریں کیونکہ یہ رات شب قدر سے بھی افضل ہے اگر جا گناممکن نہ ہو تو جس قدر بھی عبادت ہو سکے کر کے سو جائیں فضول باتوں میں ہر گز مشغول نہ ہوں۔
(۵)چنے کے دانے سے ذرا بڑی کنکریاں ستر (۷۰) عدد چن لیں ۔
درخواست:
آپ سے درخواست ہے کہ اس بابرکت موقعہ پرتمام مسلمانوں اور اس کتابچہ کے مرتب ،معاونین کو بھی دعاؤں میں یاد رکھیں نوازش ہوگی۔
۱۰ذی الحجہ(نحر ،قربانی،عید کا دن)
(۱)حاجیوں کے لئے عید کی نماز معاف ہے۔
(۲)مزدلفہ میں فجر کی نماز پڑھیں۔
(۳)۹وقوف مزدلفہ کریں ۔(واجب)۹
(۴) اور قبلہ رو ہو کر کثرت سے اَلْحَمْدُ لِلّٰہ ۔لَا اِلٰہَ اِلَّااللّٰہ کا ورد کریں اور دعائیں کریں یہاں تک کہ خوب روشنی ہو جاے60 پھر تکبیر پڑھنا شروع کر دیں۔
(۵) سورج طلو ع ہو نے سے قبل تلبیہ لَبَّیْکَ اَللّٰھمَّ لَبَّیْکَ۔ لَبَّیْکَ لَا شَرِیْکَ لَکَ لَبَّیْکَ اِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَۃَ لَکَ وَالْمُلْکَ لَا شَرِیْکَ لَکَ ۔پڑھیں۔
(۶)منیٰ کی طرف روانہ ہو جای60ں۔
(۷) وادی محسرّ سے تیزی سے گذریں یہاں ابرھہ پر عذاب آیا تھا ۔
(۸)آج صرف جمرۃالعقبہ( بڑے شیطان )کو کنکریاں مارنی ہیں
(۹)رمی سے پہلے لبیک پڑھنا چھوڑدیں۔
(۱۰) ۹ جمرہ عقبہ کو مسلسل یکے بعد دیگرے سات کنکریاں ماریں ناپاک عورتیں بھی ماریں ،اور ہر مرتبہ تکبیر کہیں ۔خیال رہے کہ کنکری حوض میں گرے صرف وہی گنی جاے60 گی ۔ہر کوئی اپنی ر می خو د کرے حتیٰ کہ عورتیں بھی(واجب)۹
(۱۱)۹قربانی کریںیہ حج کی قربانی ہے اسے دم شکر کہا جاتا ہے عید کی قربانی(صاحب نصاب ہونے کی وجہ سے ہوتی ہے) اس کے علاوہ کرناہوگی آپ کو اختیار ہے کہ وہ قربانی پاکستان میں کریںیا سعودیہ میں یعنی حاجی دو قربانیاں کریں گے۔ ۱۲ذوالحجہ تک قربانی ضرور کر لیں (واجب) ۹
(۱۲) ۹سرکے بال منڈوائیں۔۱۲ذوالحجہ تک ضروربال منڈوا لیں یاکٹوا لیں (واجب)۹
اب آپ کے سارے گناہ معاف ہو چکے ہیں ۔ (انشاء اللہ) ڈاڑھی منڈواکے گناہوں کا افتتاح نہ کریں بلکہ جہاں تک ممکن ہوگناہوں سے بچتے رہیں ۔
(۱۳)نہا دھو کر عام کپڑے پہن لیں بیوی کے علاوہ سب چیزیں حلال ہو گی60ں اسی طرح بیوی کے لیے خاوند کے علاوہ سب چیزیں حلال ہو گی60ں
(۱۴)أبیت اللہ جا کر طواف زیارت کریں ۱۰،۱۱،۱۲ ذی الحجہ تک کسی بھی وقت کیا جا سکتا ہے۔(رکن۔فرض)أ
(۱۵) ۹طواف کے بعد دو رکعت واجب الطواف ادا کریں۔ (واجب) ۹
(۱۶)۹ سعی کریں۔اگر پہلے نہ کی ہو(واجب)۹
(۱۷) ۹ترتیب کا دھیان رکھیں۔(واجب)۹
(۱۸) ز م ز م پی60ں۔
(۱۹) ۹رات واپس منی میںآ کر گذاریں۔(واجب)۹
نوٹ:
طواف زیارت کے لیے حائضہ عور توں کیلیے کوئی آخری تاریخ نہیں ہے جب وہ پاک ہوں گی تو نہا دھو کر طواف زیارت کریں گی اور ان کے ذمہ کوئی جرمانہ نہیں۔اگر کسی عورت نے حیض کی حالت میں طواف زیارت کر لیا تو وہ قبول نہیں ہوگا گنا ہگار ہو گی اور ایک او نٹ ذبح کرنا ہوگا ( ُ بدنہ ۔بطور جرمانہ )طواف زیارت بھی پھرسے کرنا ہوگا ۔ اگر حائضہ عورت نے ابھی تک طواف زیارت نہیں کیا اور باقی لوگوں نے حج مکمل کر لیے اور اپنے ملک جانے کی فلایئٹ کا وقت آگیا تو اس صورت میں وہ عورت یا اس کا محرم پاکستان ہاؤس میں اطلاع کرے گا ۔پاکستان ہاوس کا عملہ اس عورت اور اسکے محرم کو مزید کچھ دن سعودیہ رہنے کی اجازت دے کر ان کونئی فلائیٹ کی تاریخ اسکا نمبر اور ٹکٹ بنوا کر دے گا اور اس کا کچھ خرچہ وصول نہیں کرے گا ۔کیونکہ عورت جب تک پاک نہیں ہوگی اس وقت تک وہ حرم شریف نہیں جا سکتی اور جب تک عورت طواف زیارت نہ کرے گی اس وقت تک اس کا حج ہی ادا نہیں ہوگا اور نہ ہی وہ اپنے خاوند پر حلال ہوگی اور مسلسل گنا ہگار ہوگی ۔اگر کوئی نہ مانے تواصرار کریں کہ ھم تو طواف زیارت کے بعد ہی وطن روانہ ہوں گے اس صورت میں حکومت سعودیہ آپ کی حمایت کرے گی اس لیے کسی سزا کی دھمکی سے نہ ڈریں
۱۱ذی الحجہ
(۱) یہ انتہائی ضروری ہے کہ پانچ نمازیں باجما عت ادا کرنے کا اہتمام کیا جاے60۔
(۲) یہ دن ایام تشریق ہیں کثرت سے تکبیر اَللّٰہُ اَکْبَرُ اَللّٰہُ اَکْبَر لاَ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَاللّٰہُ اَکْبَر اَللّٰہُ اَکْبَر وَلِلّٰہِ الْحَمْد پڑھیں ہر نماز کے بعد بازاروں میں راستوں میں پڑھیں۔
(۳) ۹ظہر کے بعد تینوں شیطانوں کو کنکریاں ماریں(واجب۹
(۴)۹پہلے چھو ٹے شیطان کو پھر درمیانے کو پھر بڑے شیطان کو سات سات کنکریاں ماریں واجب ۹
(۵) ۹کنکریاں یکے بعد دیگرے مسلسل ماریں ہر کنکری کے ساتھ اللہ اکبر کہیں(واجب ۹
(۶) چھوٹے اور درمیانے شیطان کو کنکریاں مار کر دعا کریں۔
(۷)بڑے شیطان کو کنکریاں مار کر دعا نہ کریں
(۸) أاگر کل طواف زیارت نہیں کیا تھا تو آج کر لیں۔(فرض)أ (۹) ۹رات منیٰ مین گذاریں۔(واجب)۹ ۱۲ ذی الحجہ ۔
(۱) منیٰ میں خوب اللہ کا ذکر کریں اور دعائیں کریں۔
(۲) با جماعت نمازیں ادا کریں ۔
(۳)کثرت سے تکبیر کہیں ۔
(۴)۹ظہر کے بعد تینوں شیطانوں کو کنکریاں ماریں (واجب۹
(۵)۹پہلے چھو ٹے شیطان کو پھر درمیانے شیطان کو پھر بڑے شیطان کوسات سات کنکریاں ماریں۔(واجب)۹
(۶) ۹کنکریاں یکے بعد دیگرے مسلسل ماریں ہر کنکری کے ساتھ اَللّٰہُ اَکْبَر کہیں ۔(واجب)۹
(۷) چھوٹے اور درمیانے شیطان کو کنکریاں مار کر دعا کریں۔
(۸)بڑے شیطان کو کنکریاں مار کر دعا نہ کریں۔
(۹) أاگر کل طواف زیارت نہیں کیا تھا تو آج کر لیں۔کیونکہ آج غروب آفتاب تک اس کی آ خری تاریخ ہے۔ یہ ساری عمر ذمہ رہتا ہے۔ بعد میں طواف زیارت کے ساتھ ایک بکرا کی قربانی بھی دینا ہوگی (دم) تب میاں بیوی آپس میں حلال ہوں گے ۔ (رکن) (فرض) أ
(۱۰) ۹غروب آفتاب سے قبل منیٰ سے نکل جائیں ورنہ ۱۳ ذی ا لحجہ کو بھی منیٰ میں ٹھہرنا ہوگااور کنکریاں مار کر جانا ہوگا (واجب)۹
( اگرآپ۲ ۱ ذی ا لحجہ نکل گے توآپکا حج مکمل ہو جاے62 گا)
واضح رہے حضور اکرم ﷺ ۱۳ ذ ی الحجہ کو بھی منیٰ میں ٹھہرے تھے اگر آپ ٹھہریں گے تو آپ حج کی نیکیوں کے حقدار ہوں گے جن سے بڑ ی حاجی کے لے62 کوئی نیکی نہیں یعنی ہرایک عمل کے بدلے انچاس کروڑنیکی ملے گی۔اس لے62 نیکیاں کمانے میں کبھی بھی سستی یا کمزوری نہ دکھائیں ایسی نیکیاں مقدر سے ہی نصیب ہوتیں ہیں اﷲتعالیٰ آپکے اور میرے نصیب کرے۔آمین) اور ۱۲ ذی الحجہ کی طرح ۱۳ذی الحجہ کوتمام اعمال ادا کرنا ہو ں گے ۔
۱۳ ذی الحجہ ۔(حج کا اختیاری دن)
(۱) منیٰ میں خوب اللہ کا ذکر کریں اور دعائیں کریں۔
(۲) با جماعت نمازیں ادا کریں ۔
(۳)کثرت سے تکبیر کہیں ۔
(۴)۹ظہر کے بعد تینوں شیطانوں کو کنکریاں ماریں (واجب۹
(۵)۹پہلے چھو ٹے شیطان کو پھر درمیانے شیطان کو پھر بڑے شیطان کوکنکریاں ماریں ۔(واجب)۹
(۶) ۹کنکریاں یکے بعد دیگرے مسلسل ماریں ہر کنکری کے ساتھ اللہ اکبر کہیں ۔(واجب)۹
(۷) چھوٹے اور درمیانے شیطان کو کنکریاں مار کر دعا کریں۔
(۸)بڑے شیطان کو کنکریاں مار کر دعا نہ کریں۔
(۹)پھر مکہ معظمہ واپس آجائیں حرم شریف میں تمام نمازیں با جماعت ادا کرنے کا اہتمام کریں ۔ مبارک ہو آپ کا حج مکمل ہوا اور اب آپ حاجی بن گئے ہیں۔ماشا اللّٰہ۔
(۱۲)مکہ معظمہ سے واپسی تک کثرت سے روزانہ طواف کریں۔
مکہ معظمہ سے واپسی۔
(۱)حج کے بعد مکہ معظمہ سے واپسی سے قبل آپ کا آخری کام’’طواف وداع‘‘ہونا چاہیے ۔(واجب)۹
(۲)یہ طواف ’’طواف زیارت‘‘کے علاوہ ہے۔
(۳)۹طواف وداع کا وقت طوا ف زیارت کے بعد شروع ہوتا ہے۔(واجب)۹
(۴)۹طواف وداع واجب ہے ۔(واجب)۹
(۵)اگر کسی عورت کو طواف زیارت کے فوراً بعد حیض آ گیا تو وہ پاک ہو کر طواف وداع کرے گی اور اگراس سے پہلے وطن جانے کا وقت آگیا تو یہ طواف معاف ہو جاتا ہے۔
بلا معاوضہ ملنے کا پتہ
A UNIQUE CLINIC FOR INFERTILITY
محمد احمد ھومیو پیتھک کلینک
ڈاکٹر عبدا لحی موبائل نمبر 00923338625356
ڈی ایچ ایم ا یس۔آرایچ ایم پی ۔ایم ا ے(انگلش) شاہ خاکی ولی رنگپورہ سیالکوٹ Pakistan
باب نمبر۴
زیارت مدینہ منورہ57...
َیارَبَْ صلِ وَ سلم دَائماً اَبدَاً
َ علیٰ حَبیبِکَ خیرَالخَلْقِ کلُھِمٖٖٖ
صلی اللہ علیہ والہٖ وسلم صلی اللہ علیہ والہٖ وسلم
صلی اللہ علیہ والہٖ وسلم
دیکھی نہیں اگر کسی نے شان مصطفی
تو دیکھی60ے جبریل ہے دربان مصطفی
(۱)مبارک ہو آ ج مقدر سے رحمت اللعا لمین سیدالانبیا ختم الرسل شافع محشر سیدنا و مولنٰاحضرت محمد ﷺکے دربار اقدس پر حاضر ی کی سعاد ت نصیب ہو رہی ہے آ پکو کروڑوں مبارکیں ہوں
(۲)دربار رسا لت کے آداب پوری طرح ملحوظ رکھیں دل سے، چال سے، ڈھال میں، حال میں، لباس میں، گفتگو میں، آ واز میں، آپ ایسے حال میں دربار رسا لت میں جائیں جس سے آپ کی آمد پر حضور اقدس ﷺکو بھی خوشی ہو یاد رکھیں جس شحص کو دربار رسالت ﷺسے قیامت کے دن شفاعت اور حوض کوثر سے پانی نصیب نہ ہو سکا وہ جنت میں نہ جا سکے گا اور جس کو یہ دو نعمتیں حاصل ہو گی60ں ہو سیدھا جنت میں داخل ہو گا
(۳)حضور ﷺ کے احسانات کو مد نظر رکھتے ہوے60 دل کو ادب سے بھر لیں اور ساری عمر حضور ﷺ کی فرمانبردار ی( یعنی تمام نمازیں با جماعت ادا کریں گے ہر سال زکوٰۃ ادا کرینگے ر مضان کے روزے رکھیں گے اور تمام احکام پر عمل کریں گے اور حقوق العباد ادا کریں گے) کا عہد کریں اور سابقہ روش اور گناہوں پر معافی مانگیں ڈھال میں ادب یہ ہے کہ حضور ﷺوالی ڈھال اختیار کریں یعنی کفاروالی ڈھال اختیار نہ کریں کیو نکہ حدیث شریف کا مفہوم ہے کہ جسکی مشابہت اختیار کرو گے اسی قوم سے اٹھاے62 جاو60گے اس لیے60 داڑھی کٹوانایا منڈوانا کفار کی مشابہت اور داڑھی رکھنا حضور ﷺ کی پیروی ہے ۔ لہذ اآ ج سے حضور ﷺ کی پیروی کا عہد کریں کہ آئندہ سے ہر گزداڑھی نہ کٹواو نگا اور نہ ہی منڈواؤں گا۔ لباس میں اد ب یہ ہے کہ کفار کالباس پینٹ شرٹ پہن کر نہ جائیں تاکہ کفار کے ساتھ مشابہت نہ ہو کہیں قیامت میں کفار کے ساتھ ہی نہ ا’ٹھاے60 جائیں اس لی60ے اپنا قومی لباس شلوار قمیض پہن کر جائیں جو سنت کے قریب ترین ہے۔اور عورتوں کے لی60ے ادب یہ ہے کہ ڈھیلا ڈھالا لباس پہن اور نقاب پہن کرباپردہ دربار رسالت میں حاضر ہوں یعنی پردہ بھی عورتوں کے لباس کا حصہ ہے واضح رہے کہ پردہ نہ کرنے والی عورت کے خاوندبھائی باپ بیٹا حدیث شریف کے مطابق دیوث ہیں جو عورت کو پردہ نہ کرا نے کی وجہ سے عورت کے ہمراہ جہنم میں جائیں گے اگر چہ خود ان کے عمل نیک ہی کیوں نہ ہوں اللہ تعالیٰ ہماری حفاظت فرماے60 آمین ۔ اس لی60ے آج سے پردہ کرنے کا عہد کر لیں تاکہ
و ہ بھی حضور ﷺ کے فرمانبرداروں میں شمار ہوں۔ گفتگو میں ادب یہ ہے کہ انتہائی دھیمی آواز سے پورے ادب کے ساتھ وہاں بات کریں حتیٰ کہ سلام بھی۔
زیارت مدینہ منورہ۔
مدینہ منورہ میںآ پ کے کرنے کے پانچ کام۔
(۱) ۴۰ نمازیں باجماعت مسجد نبوی میں ادا کر نی ہیں ۔
(۲)درو د شریف کی کثر ت درجات کی بلندی کا باعث ہوگی۔
(۳)روضہ اقدسﷺ کی زیارت اورخدمت اقد س میں ہدیہ سلام ۔
(۴) جنت البقیع کی زیارت۔
(۵)جنگ بدر، احد وغیرہ دیگر زیارات کو جانا چاہئے
۴۰نمازیں
(۱)اپنی مصروفیا ت اس طرح ترتیب دیں کہ پانچوں نمازیں باجماعت مسجد نبوی میں پڑھ سکیں تاکہ آپ بھی حضوراکرم ﷺ کی بشارتوں کے حقدار ہو سکیں
حیض والی ناپاک عورت پاک ہو کر مسجد نبوی یا کسی بھی مسجد میں جاے60 گی اور روضہ اقدس پر بھی پاک ہو کر ہی حاضر ہوگی۔
(۲) بشارتوں کی تفصیلات کے لیے فضائل حج مول60ف شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد زکریا صاحب ؒ کا مطالعہ فرمائیں۔
درود شریف کی کثرت
(۱)مدینہ منورہ میں درود شریف کی کثرت رکھیں تفصیلات کے لیے فضائل درود شریف اور فضا ئل حج مول60ف شیخ الحدیث حضرت مولانامحمدزکریا صاحب ؒ کاندھلوی کا مطالعہ فرمائیں۔
روضہ اقدس کی زیارت اور سلام عرض کرنا
(۱)نہا دھو کر نئے کپڑے پہن کر خو شبو لگا کر مسجد نبوی میںآئیں تیحتہ المسجد (کے د ونفل پڑھیں )پھر پورے ادب اور وقار سے آہستہ آہستہ اپنی باری پر مواجہہ شریف کے سامنے آئیں پورے ادب اور آہستہ آواز میں حضور ﷺ کے احسانات کو سامنے رکھ کر پوری محبت سے سلام عرض کریں۔
(۲)دن میں جتنی بار ممکن ہو حضور ﷺ پر سلام پیش کرنے کیلیے روضہ شریف پر حاضر ہوں اور غرباء میں صدقہ دیں۔
(۳)اور سلام یوں عرض کریں۔
اَلسَّلَا مُ عَلَیْکَ یَا رَسُول اللّٰہ یایوں عرض کریں۔
اَلسَّلاَ مُ عَلَیْکَ اَیُّھَا النَبِّیُ وَرَحْمَۃُاللّٰہِ وَبَرَکَاتُہٗ:(اگر مزید عرض کرنے کو دل چاہے تو یوں کہیں) اے سید المرسلین آپ پر سلا م ہو۔اے رحمت للعالمین آپ پر سلا م ہو آ پ کے صحابہ آپ کی اولاد آپکی ازواج مطہرا ت پر سلام ہو ۔ اے اللہ کے رسول اللہ تعا لی آپ کو سب سے بہترین بدلہ عطا فرماے60 جو اس نے کسی نبی کو اس کی قوم کی طرف سے دیا میں گواہی دیتاہوں کہ اللہ کے سوا کوئی60 عبادت کے لائق نہیں وہ اکیلا ہے اسکا کوئی شریک نہیں ۔آپ اسکے بندے اور رسول ہیں ۔ میں گواہی دیتا ہوں آپ نے اللہ کا پیغام پہنچادیا آپ نے امانت ادا کر دی اور اپنی پوری امت کی خیر خواہی کی آپ نے دین حق کی دلیل روشن کی ۔اللہ کی راہ میں بہت زیادہ جہاد کیا دین کو مضبوط کیا آپ نے اللہ کے دشمنوں سے جہاد کیا یہاں تک کہ آپ کو اپنے رب کی طرف سے بلاوا آگیا ۔اے اللہ ہمارے حضرت رسول کریم ﷺ کو مقام محمود عطا فرما جس کا تو نے وعدہ کیا ہے بے شک تو وعدہ خلافی نہیں کرتا اے اللہ تو اپنی کتاب میں سچ فر ما یا"او ر اگر وہ لوگ جب اپنی جا نوں پرظلم کرچکے تھے تیرے پاس آ جاتے پھر اللہ سے معافی مانگتے اور رسول اللہ ﷺ بھی ان کے لیے استغفار کرتے تو وہ اللہ کو بخشنے والا مہر بان پاتے"(نساء۶۴) اے اللہ کے رسول میں اپنے گناہوں پر نادم ہو کر حاضر ہوا ہوں کہ آپ میرے لیے شفاعت فرمائیں اور میرے لیے مغفرت مانگیں ۔ اٖے اللہ میں تجھ سے یہ مانگتاہوں کہ تو میری مغفرت کو واجب کردے جیسا کہ تو نے اس شخص کی مغفرت کوواجب کیا جو حضور ﷺ کی خدمت میں ان کی زندگی میں حاضر ہوا ۔
پھر جن حضرات نے روضہ اقدس پر سلام کا کہا ہے ان کی سلام عرض کریں
پھرمیری طرف سے سلام عرض کریں السلام علیک یا رسول اللہ من عبدالحی بن محمد انور اے اللہ تعالی ٰہمارے نبی حضورﷺکو مقام محمود عطافرما
(۲)پھر تھوڑا آگے ہو کر حضرت ابو بکر صدیقؓ کو سلام عرض کریں اَلسَّلَا مُ عَلَیْکَ یَا سَیّدنَا اَبُوبَکر صِدّیقؓ اے حضور ﷺ کے غار ثور کے ساتھی آپ پر سلام ہو اے خلیفہ اول آپ پر سلام ہو اے حضو ر ﷺپر سب سے پہلے ایمان لانے والے آپ پر سلام ہو اے نبی کریم ﷺ کے سسر آپ پر سلام اے اللہ کے دین پر تن من دھن لگا دینے والے آپ پر سلام
(۵)پھر تھوڑا آگے ہو کر حضرت عمرؓ کو سلام عرض کریں اَلسَّلَا مُ عَلَیْکَ یَا سَیْدنَا عُمَر بِنْ الخَطَّاب اے خلیفہ دوم آپ پر سلام ہو اے بتو ں کو توڑنے واے آپ پر سلام ہو اے اسلام اور کفر میں فرق نمایاں کر دینے والے آپ پر سلام اے نبی کریم ﷺ کے سسر آپ پر سلام ہو۔
مسجد نبوی کے ستون
بخاری شریف کی حدیث کے موافق صحابہ کرامؓ ستونوں کے قریب کثرت سے نماز پڑھا کر تے تھے ان میں آٹھ ستون خا ص طور سے افضل اورمتبرک اور معروف ہیں ان کی د رمیانی جگہ جنت کا ٹکرا ہے
(۱) اسطوانہ حنانہ یا (اسطوانہ مخلقہ )یہاں آپﷺ خطبہ ارشاد فرمایا کرتے تھے یہیں کجھور کا تنا دفن ہے جو آپﷺ کے فراق میں بچوں کی طرح رویا تھا
(۲) اسطوانہ عائشہ صدیقہ ؓ یا (اسطوانہ المہاجرین) ایک مرتبہ حضور ﷺ نے فرمایا تھا " میری مسجد میں ایک ایسی جگہ ہے اگر لوگوں کو وہاں نماز پڑھنے کی فضیلت کا علم ہو جائے تو وہ قرعہ اندازی کرنے لگیں " اس جگہ کی نشان دہی حضرت عائشہ صدیقہ ؓ نے کی تھی
(۳) اسطوانہ ابولبابہ یا (اسطوانہ التوبہ) یہاں حضرت ابولبابہؓ کی توبہ قبول ہوئی تھی
(۴) اسطوانہ السریر یہاں حضور ﷺ نے اعتکاف کے زمانہ میں شب کو آرام فرمایا کرتے تھے
(۵) اسطوانہ وفودیہاں حضور ﷺوفودسے ملاقات فرماتے
(۶) اسطوانہ علی یا (اسطوانہ حرس)یہاں حضرت علی حضور ﷺ کی پاسبانی کرتے تھے
(۷) اسطوانہ تہجدیہاں حضور ﷺ تہجد ادا فرماتے تھے
(۸) اسطوانہ جبرئیل یہ جبرئیل ؑ کے آنے کی خاص جگہ تھی اب یہ حجرہ شریف کے اندر آگیا ہے
اصحاب صفہ کا چبوترہ
یہ اسلا م کا سب سے پہلا مدرسہ ہے جہاں اصحاب صفہ حضورﷺ سے دین کا علم حاصل کرتے تھے اس کی پیمائش ۴۰235۴۰فٹ ہے یہ ۲ فٹ
اونچی جالیوں میں گھری ہوئی ہے
جنت البقیع کی زیارت :
روضہ اقدس پر سلام عرض کریں اور باہر نکلیں تو سامنے جنت البقیع ہے جس میں دس ہزار صحابہ اور بے شمار اولیااللہ آرام فرما ہیں اگر ممکن ہو تو روزانہ انکی زیارت کو جائیں اور سلام عرض کریں ۔جنت البقیع جو انبیاء کے مقابر کے بعدصدق اخلاص کا سب سے بڑا مدفن ہے ۔
دفن ہوگا نہ کہیں ایسا خزانہ ہر گز
یہاں چپہ چپہ پر ایمان و جہاد و دعوت تبلیغ عشق ومحبت کی تاریخ کندہ ہے ۔ایک ایک ڈھیر میں اسلام کا خزانہ دفن ہے یہاں عم رسول سید نا عباسؓ بن عبدالمطلب سید ۃنساء اہل الجنۃؓ بنت الرسول سید نا حسن بن علیؓ ‘ سیدنا علی بن الحسینؓ سید نا زین ا لعا بدینؓ ‘ سیدنا محمدالباقر سیدنا جعفر صادق آرام فرماہیں وہیں اہل بیت اطہار یعنی ازواج مطہرات بنات طاہرات اور فرزند رسول سید نا ابراھیم بن محمد ﷺکی خواب گاہیں ہیں ۔ اور ابو سفیا ن بن الحارثبن عبدالمطلب وعبداللہ بن جعفروغیرہ مدفو ن ہیں ۔ پھر ایک ٹکرا ملے گا جس میں امام دارلہجرۃسیدنا مالک بن انس اور ان کے استاد سیدنا نافع آرام فرما ہیں ۔ وہاں سے بڑھیں تو ایک بقعہ انوار ملے گا۔یہ ایک مہاجر کا پہلا مدفن ہے یہاں وہ عثمان بنؓ مظعون دفن ہیں جن کی پیشانی کوحضور ﷺ نے بوسہ دیا تھا ۔یہیں فقیہ صحابہ سیدنا عبداللہ بن مسعودؓ فاتح عرا ق سعد بن ابی وقاص سیدنا سعد بن معاذؓ جن کی وفات پرعرش الہی جنبش میں آگیا تھا ۔ سیدنا عبدالرحمان بن عوفؓ اور دوسرے صحابہ مدفون ہیں وہاں سے آگے چلیں تو شمال مغربی جانب دیوار سے متصل ستر شہداء صحابہ مدفون ہیں جن کو واقعہ حرہ میں شہید کیا گیا تھا ۔ اس کے بعد بقیع کے بالکل کونہ پر مشرقی شمالی جانب امام مظلوم شہید الدار سیدنا عثمان بن عفانؓ آرام فرمارہے ہیں ۔ یہاں پر کچھ دیر ٹھہریں اور محبت و عظمت کے جو آنسو سیدنا ابوبکرؓ اور سیدنا عمرؓ کے مرقد پر بہنے سے بچ رہے تھے ان کو ان کے تیسرے ساتھی کی قبر مبارک پر بہائیں۔
آسمان اس کی لحد پر شبنم افشانی کرے
اس کے آگے سیدنا ابو سعید خدریؓ سیدنا علیؓ کی والدہ فاطمہ بنت الاسدکے مقابر ہیں سب کو سلام عرض کریں فاتحہ پڑھیں پھر ایک لمحہ ٹھہر کر پورے بقیع پر عبرت و تفکر کی نظر ڈالیں اللہ اکبر کتنے سچے تھے یہ اللہ کے بند ے جو کچھ کہتے تھے کر دکھایا رجال صدقوا ماعاھدوااللہ علیہ ً ایمان والوں میں کتنے لوگ ایسے ہیں کہ خدا کیساتھ جان نثاری کا جو انہوں نے عہد کیا تھا اس کو سچ کر دکھایا مکہ میں جس کے ہاتھ میں ہاتھ دیا تھا مدینہ منورہ میں اسی کے قدموں میں پڑے ہیں
جو تجھ بن نہ جینے کو کہتے تھے ہم
سو اس عہد کو ہم وفا کر چلے
گبند حضراء پر ایک نظر ڈالیں پھر مدینہ منورہ کے اس شہر خموشاں کو دیکھیں صدق و اخلاص استقامت و وفا کی اس سے زیادہ روشن مثال کیا ملے گی آئیے بقیع میں ان نفوس قدسیہ کی پیروی میں ہم بھی اپنے جان ،ما ل ا ور وقت سے اسلام کی خدمت کاعہد کریں اور اللہ تعالیٰ سے دعا کریں کہ وہ ہمیں اسلام ہی کے راستہ پر زندہ رکھے اور اس ساتھ وفاداری میں موت دے جنت البقیع کا یہی پیغام اور یہاں کا یہی سبق ہے
مسجد قبا
قبا میں بھی حاضری دیں یہ وہ بقعہ نور ہے جو حضورﷺ کے قدوم مبارک سے مدینہ منورہ سے بھی پہلے شرف یاب ہوا وہاں اس مسجد کی بنیاد رکھی گئی جس کو لمسجدا سس علی التقوی من اول یوم کا خطاب ملا اس میں محبت اور عظمت کے ساتھ حاضری دیں اس زمین پر نماز پڑھیں ،پیشانی اس خاک پر رکھیں جو رسول اللہ ﷺ اور یحبون ان یتطہروا کے قدموں سے فیض یاب ہوئی اس فضا میں سانس لیں جس میں انفاس قدسی اب بھی بسے ہوئے ہیں ۔مسجد قبا ء میں دو رکعت نفل نماز پڑھنے کا ثواب ایک عمرہ کے برابر ہے
جبل احد
یہ وہ زمین ہے جو اسلام کے سب سے قیمتی خون سے سیراب ہوئی سب سے سچے سب سے اچھے سب سے اونچے عشق و محبت اور وفا کے واقعات جو پوری دنیا کی پوری تاریخ میں نہیں ملتے اسی سر زمین مقدس پر پیش آئے سید الشہداء حضرت حمزہؓکے رسول اللہ ﷺ کی محبت اور اسلام کی وفا داری میں یہیں اعضاء کاٹے گئے جگر کھایا گیا سر کی کھوپڑی کاٹ کر اس میں شراب پی گئی عمارۃ بن زیادؓ نے مبارک قدموں پر آنکھیں مل مل کر یہیں جان دی انس بن نضرؓ کو جنت کی خوشبو اسی پہاڑ کے درے سے آئی اور اسی سے اوپر زخم کھا کر یہیں سے رخصت ہوئے دندان مبارک یہیں شہید ہوئے سر مبارک پریہیں زخم آئے عشاق نے اپنے ہاتھوں اور پیٹھ کو محبوب ﷺ کے لئے یہیں ڈھال بنایا مکہ مکرمہ کا ناز پروردہ مصعب بن عمیرؓ یہیں ایک چادر میں سوتے ہیں ان کے دونوں بازوؤں کو کاٹ کر ان کونیزہ اتنے زور سے مارا کہ انی ٹوٹ کر سینہ میں رہ گئی یوں پروانہ اسلام شہید کر دیا گیا طبقات ابن سعد میں ہے رسول اللہ ﷺ نے حضرت مصعب بن عمیرؓ کی لاش مبارک پاس کھڑے ہو کر یہ آیت پڑھی رجال صدقوا ما عاھدوااللہ علیہ احزاب ۲۳( ایمان والوں میں کتنے لوگ ایسے ہیں کہ خدا کیساتھ جان نثاری کا جو انہوں نے عہد کیا تھا اس کو سچ کر دکھایا ) اس کے بعد لاش کے پاس کھڑے کھڑے ہی فرمایا " مصعب !میں نے تم کو مکہ میں دیکھا تھا کہ تمھارے جیسا حسین اور خوش لباس کوئی نہ تھا لیکن آج دیکھتا ہوں کہ تمھارے بال بکھرے ہوئے ہیں اور جسم پر صرف ایک چادر ہے (ہاں ) اللہ کا رسول ﷺ گواہی دیتا ہے کہ قیامت کے روز تم لوگ بارگاہ الہٰی میں (بڑی عزت کے )ساتھ حاضر ہو گے" یہ پوری زمین شمع نبوت ﷺ کے پروانوں کی امتحان گاہ ہے اور بستی ہے یہ فضائیں اورجبل احد سے اب بھی موتوا علی ما مات علیہ رسول اللہ ﷺ (اسی پر جان دے دو جس پر رسول اللہ ﷺدنیا سے گئے) کی صدائے باز گشت آتی ہے آئیے اسلام پر جینے اور جان دے دینے کا عہد پھر تازہ کریں اور ابھی سے اپنے مال،جان اور وقت کے ساتھ اسلام کی سر بلندی کے لئے اپنے آپ کو کھپادیں
دیگر زیارات:
60 مسجد قبلتین احد خندق کا میدان مسجد جمعہ مسجدغمامہ وغیرہ کی بھی زیارات کو جائیں۔
نوٹ الحمدللہ آپ حاجی بن گئے62 ہیں حج کے بعد آپ کے اعمال میں ایک خوشگوارتبدیلی آنی چاہئے یعنی اب بر ے اعمال چھوڑکے نیک اعمال کریں تب آپ کا حج کامل ہوگا اور اللہ کی رضا حاصل ہوگی۔
نوٹ:جو حضرات اس کتاب کوفی سبیل اللہ تبلیغی مقاصد کے لئے REPRINT کروانا چاہیں ہماری طرف سے اجازت ہے۔مسودہ کی C.D. حاصل کرنے کے لئے رابطہ کر یں
بلا معاوضہ ملنے کا پتہ
A UNIQUE CLINIC FOR INFERTILITY
محمد احمد ھومیو پیتھک کلینک
ڈاکٹر عبدا لحی
ڈی ایچ ایم ا یس۔آرایچ ایم پی ۔ایم ا ے(انگلش)
شاہ خاکی ولی رنگپورہ سیالکوٹ
موبائل نمبر 00923338625356
PAKISTAN