مصنف: ڈاکٹر نعمان اسلام
تاریخ: 12 مارچ 2019
بنی نوع انسانی کیؑ طرح کے انقلابات سے گزری ہے- اگر صنعتی انقلاب کی بات کی جاۓ تو پہلا صنعتی انقلاب اٹھارویں صدی میں آیا جس نے کیؑ نوکریوں کو خطرے میں ڈالدیا- اس انقلاب میں ٹیکسٹایؑل، لوہے، اسٹیم انجن اور پہیے نے بہت اہم کردار ادا کیا- دوسرا صنعتی انقلاب پہلی جنگ عظیم سے کچھ عرصہ پہلے آیا جس میں بجلی، اسٹیل اور تیل نے بہت اہم کردار ادا کیا-تیسرا انقلاب ڈیجیٹل تھا جس میں کمپیوٹر، انٹرنیٹ نے اہم کردار ادا کیا- ہر انقلاب کی اہم خوبی یہ ہے کہ اس نے کام کرنے کے طریقے کو یکسر بدل دیا- جس کی وجہ سے اس نے بہت سی نوکریوں کو replace کردیا-
کچھ اسی طرح کی امید مصنوعی ذہانت سے بھی کی جا رہی ہے جسکو چوتھا صنعتی انقلاب قرار دیا گیا ہے -آکسفورڈ یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق یہ ٹیکنالوجی اگلے 25 سالوں میں 47 فی صد نوکریوں کو ہضم کر جاۓ گی۔ ایک اور سروے کے مطابق 2030 تک 500-1000 ملین نوکریاں مصنوعی ذہانت کی وجہ سے ختم ہو جایؑں گی- کم و بیش اتنی ہی نوکریاں نیؑ بھی پیدا ہوں گی۔ اگر ہم دنیا کی کل آبادی (جو کہ تقریباؑ ساڑھے سات ارب ہے ) سے اس کا موازنہ کریں اور ورکنگ کلاس لوگوں کا حساب رکھیں تو دنیا کی تقریباؑ ہر فیملی اس سے متاثر ہو گی۔ مصنوعی ذہانت کی مدد سے کیؑ نیؑ نوکریاں پیدا ہونگی- ان میں سے بہت سی نوکریوں کے نام اور ٹایؑٹل بھی ابھی ہمیں معلوم نہیں- تاہم ان کی بنیادی خصوصیات پر ہم تھوڑی دیر میں روشنی ڈالیں گے-
مزید بحث میں جانے سے پہلے ہم ذرا مصنوعی ذہانت کو سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں-
مصنوعی ذہانت سے مراد یہ ہے کہ ہم مشین (کمپیوٹر) کے اندر انسانوں جیسی صلاحیت پیدا کریں یا مصنوعی طور پر کمپیوٹر میں ایسی ذہانت ڈالیں کہ وہ بہت سارے کام جو انسان اپنی عقل کے ذریعے کرتا ہے وہ کمپیوٹر کر سکے- اگر چہ یہ بات مستقبل از قریب میں ممکن نہیں کہ کمپیوٹر انسان جتنی ذہانت حاصل کرلے- لہٰزا وہ خدشات کہ کمپیوٹر انسان کے لۓ کویؑ خطرہ بن سکے کیؑ دہایؑ دور ہیں- فی الحال، کمپیوٹر کی ذہانت کو ہم artificial narrow intelligence کہ سکتے ہیں اور artificial general intelligence ابھی ممکن نہیں- کچھ ریسرچ کے مطابق ہماری کمپیوٹنگ کی صلاحیت ابھی اتنی بھی نہیں کہ ایک عام مینڈک کے دماغ جتنے نیوران والا نیورل نیٹ ورک(neural network) بنایا جا سکے- تاہم ہم اسی narrow intelligence کی مدد سے بہت سارے کام آٹومیٹ (automate)کر سکتے ہیں- جس کی وجہ سے خدشہ یہ ہے کہ اگلے کچھ سالوں میں وہ سارے کام جس میں معمولی ذہانت درکار ہے وہ کمپیوٹر انجام دے سکے گا- اب کمپیوٹر ظاہر ہے ایک مشین ہے تو وہ یہ کام تیزی سے ، بغیر کسی جذبات کے اور بغیر کسی تھکاوٹ کے انجام دے سکے گا- لہٰذا ایسی نوکریں مستقبل میں خطرے میں ہونگی-
مصنوعی ذہانت کویؑ نیؑ دریافت نہیں- ماضی میں یہ کیؑ ادوار سے گزری ہے جس کو ہم AI winter بھی کہتے ہیں- ابتداؑ میں اس کو سایؑبرنیٹکس(cybernetics ) اور کنیکشنسم(connectionism) کے نام سے بھی پکارا گیا ہے- امید اور مایوسی کے دو ادوار سے گزرنے کے بعد اس کا تیسرا دور 2006 میں شروع ہوا جب جیف ہنٹن نے deep belief network کو restricted boltzman machine کے ذریعے ٹرین (train) کیا- اس کے بعد Imagenet کے مقابلوں میں convolutional neural network نے اپنی دھاک بٹھا دی -اس کے بعد سے مصنوعی ذہانت نے آواز، امیج اور ویڈیو کی مصنوعات میں کافی اچھی پرفارمنس دکھایؑ ہے- جدید دور میں مصنوعی ذہانت نے جو ترقی ہے وہ deep learning کی مرہون منت ہے- مختصراؑ ہم اب مصنوعی ذہانت کا تیسرا دور دیکھ رہے ہیں- اس کے بعد بھی نۓ winters کا ہونا بعد از قیاس نہیں ہے- مگر مستقبل قریب میں اس سے بڑی امیدیں وابستہ ہیں-
آیۓ ہم ذرا ان نوکریوں پر نظر ڈالیں جو کہ مصنوعی ذہانت کی وجہ سے ختم ہو جایؑیں گی:
1۔ کھانا بنانے کی صنعت سے وابستہ لوگوں کے لیے خطرہ کی گھنٹی ہے – ابھی بھی بہت سے کھانوں کو مشینوں کی مدد سے تیار کیا جا رہا ہے- مستقبل میں یہ کھانے مشین ہی پکایا کریں گے- مشین کی مدد سے ہم precisely کھانے کی ingredients کو ملا سکیں گے- جس سے کھانے کے ٹیسٹ میں consistency بھی برقرار رہے گی-
2- کنسٹرکشن کے کام بھی مستقبل میں روبوٹس کی مدد سے انجام دیے جایؑں گے-
3- صفایؑ ستھرایؑ کے کام اور driving جس میں کویؑ خاص ذہانت کی ضرورت نہیں مکمل طور پر انسانوں کی مدد کے بغیر انجام دیے جایؑں گے-
4۔ اسی طرح وہ شعبہ جات جس میں لیبر/ مزدور کی ضرورت ہے جیسے کہ زراعت ، بینکنگ، اکاوؑنٹس، سیلس، گارمنٹس ؛ مشین انسانوں سے کیؑ گنا بہتر، تیز اور درستگی سے یہ کام انجام دے گا-
یہ تمام کام وہ ہیں جن کے لیے narrow intelligence درکار ہے- آیۓ ذرا ان شعبہ کی طرف نظر ڈالتے ہیں جہاں انسان کو replace کیا جانا ابھی ممکن نہیں-
1- ہیومن ریسورس مینیجرز کی ضرورت ختم نہیں ہو گی کیونکہ اس میں ایموشنل انٹیلیجنس(emotional intelligence) کی خاص ضرورت ہے – ایک اچھا HR Manager اپنے اسٹاف سے ڈیلینگ(dealing) کرتے وقت ان کے جذبات اور humanly پہلوؑں پر نظر رکھتا ہے-
2- انفارمیشں ٹیکنالوجی – اگرچہ ایسے سافٹ ویؑر موجود ہیں جو کہ نیورل ٹیورنگ مشین (neural turing machine) کی مدد سے کمپیوٹر پروگرمز(programs) خود بنا سکتے ہیں- تاہم ان کی افادیت ابھی بہت کم ہے- لہٰذا پروگرامرز اور دیگر آیؑ ٹی پروفیشنلز کو replace کرنا ابھی ممکن نہیں-
3- ہیلتھ کیؑرسیکٹر سے وابستہ لوگ جیسے کہ نرس ، ڈاکٹر اور سایؑکیٹرسٹ (psychiatrist)جو کہ مریض کی جذباتی کیفیت کو سمجھتے ہوۓ علاج کرتے ہیں ان کی ضرورت برقرار رہے گی-
4- اپر مینیجمنٹ (upper management) کے وہ لوگ جو کہ ڈیسیشن میکنگ (decision making) کرتے ہیں ان کی ضرورت رہے گی- اس کی وجہ یہ ہے کہ لیڈرشپ(leadership) کے لیے صرف ذہانت نہیں بلکہ کیؑ پہلوؑں کی ضرورت ہوتی ہے جس میں vision، جذبات، کمیونیکیشں، مردم شناسی، بہادری، اور دوسری بہت سی خواص درکار ہیں-
5-سیاست سے وابستہ لوگوں کے کیریؑر کو بھی زیادو خطرہ نہیں کیونکہ ان میں بھی لیڈر شپ کی وہ خصوصیات درکار ہیں جو میں نے پہلے بیان فرمایؑں-
6- درس و تدریس سے وابستہ لوگوں کے لیے بھی اچھی خبر ہے – ایک اچھا استاد اپنے طلبہ کی ذہنی استعداد کو دیکھتے ہوے ان کی رہنمایؑ کرتا ہے- وہ اپنے شاگردوں کے لیے رول ماڈل ہوتا ہے- ان کو موٹیویٹ(motivate) کرتا ہے اور ایک بات کو کیؑ انداز میں بیان کرتا ہے تاکہ طلباؑ کو موؑثر انداز میں سمجھایا جا سکے- یہ خصوصیات فی الوقت کمپیوٹر میں ممکن نہیں-
ایک اور اہم بات کی طرف آپ کی نشاندہی کرا دوں کہ مصنوعی ذہانت سے ترقی پزیر ممالک کا متاثر ہونے کا زیادو اندیشہ ہے کیونکہ لیبر/ مزدوری کے لیے ترقی یافتہ ممالک ان ملکوں کی طرف رجوع کرتے ہیں مگر مصنوعی ذہانت کے بعد وہ یہ کام سستی لیبر یعنی مشین کے ذریعے با آسانی کرا سکیں گے- یہ ترقی یافتہ ملک پہلے سے کافی آگاہی رکھتے ہیں کہ مسقبل قریب میں اس انقلاب کا کیا اثر پڑے گا اور وہ پہلے سے tech savvy ہیں-
قاریؑن- کیا آپ نے اپنی نوکری کو کبھی assess کیا ہے کہ مصنوعی ذہانت کے بعد آپ کی نوکری کہیں خطرے میں تو نہیں- بہت سی روٹین کی نوکریاں جیسے کہ لیبر/ مزدوری، ڈیٹا اینٹری، کلرک، خانسامہ، ڈرایؑور کی نوکریاں بالکل ختم ہو جایؑں گی جبکہ وہ نوکریاں جہاں عمومی ذہانت (general intelligence) درکار ہو یا کویؑ human factor انوالو involve صرف وہی لوگ survive کریں گے- ہمیں اپنے اندر ان صلاحیتوں کو پیدا کرنا ہوگے ورنہ مستقبل میں انفرادی حیثیت میں اور بحیثیت قوم سخت challenges کا سامنا ہوگا-