مصنوعی ذہانت -حصہ ا
مصنوعی ذہانت -حصہ ا
(Artificial Intelligence)
مصنف: ڈاکٹر نعمان اسلام
تاریخ : 3 مؑی، 2018
خودکاری(Automation) بنی نوع انسان کی ھمیشہ سے خواہش رہی ہے۔ دنیا کی زیادہ تر ایجادات(Inventions) اس ہی خواہش کا نتیجہ ہیں۔ قاریؑن آج ہم انسان کی ایسی ہی تخلیق(Creation) کا تذکرہ کریں گۓ۔ مصنوعی ذہانت(Artificial Intelligence) جس سے مراد ہے کہ ہم کمپیوٹر یا مشین کے اندر ایسی صلاحیتیں پیدا کریں کہ وہ انسانوں کی طرح سوچ اور عمل کر سکے۔ ایک اور تعریف کے مطابق کمپیوٹر میں ایسی ہدایات(Instructions) داخل کر دی جایؑں کہ وہ منطقی طریقے(Logical) سے سوچے اور کام کرے ۔اس فن(technology) کی بدولت ہم اپنے روزمرہ کے بہت سے ٹاسک کمپیوٹر کی مدد سے آٹومیٹک طریقے سے انجام دے سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر اگر آپ کا کمپیوٹر آپ کے حکم پر مختلف ایؑرلایؑن سے ٹکٹ کی معلومات نہ صرف جمع کرے بلکہ وہ آپ کے لیے سستی ترین ٹکٹ کی بکنگ بھی خود ہی کراکر دے-
مصنوعی ذہانت کی تاریخ بہت پرانی ہے- اس کے آثار ہم کوارسطو کے فلسفہ،خوارزمی کے الجبرا،چومسکی کے لسانیات،معیشت اور علم نفسیات میں بھی ملتے ہیں-جدید دور میں اس کی بنیاد اس وقت پڑی جب منسکی(Minsky) اور ایڈمنڈ(Edmon) نے پہلا نیورل کمپیوٹر بنایا-1956 میں اس فیلڈ کو باقاعدہ آرٹیفیشل انٹیلیجینس کا نام دیا گیا- اس وقت سے لے کر اب تک یہ شعبہ کیؑی عروج و زوال دیکھ چکا ہے- مصنوعی ذہانت کی تفصیلی تاریخ ہم اپنے اگلے کسی مضمون میں بیان کریں گے-
ٹیورنگ ٹیسٹ(Turing Test)
مصنوعی ذہانت کو جانچنے(Evaluate) کے لیے ایک ٹیسٹ کیا جاتا ہے جسے ہم ٹیورنگ ٹیسٹ کہتے ہیں- یہ ٹیسٹ آج سےتقریباؑپچاس سال پہلے پیش کیا گیا تھا تاہم یہ آج کے دور سے بھی بعین مطابقت رکھتا ھے۔اس ٹیسٹ کے مطابق اگر آپ ایک کمرےمیں ایک انسان اور دوسرے میں کمپیوٹر کو بند کردیں اور کویؑ دوسرا انسان ان دونوں سے سوال جواب کرے تو یہ جانچ کرنا مشکل ہو کہ انسان کون ہے اور مشین کون؟کمپیوٹر میں یہ صلاحیتیں پیدا کرنے کے لےؑ کیؑ ٹیکنالوجیز پر کام کرنے کی ضرورت ہے جیسے کہ لینگویج کو سمجھنے کی صلاحیت جس کے بغیر کمپیوٹر کے لیے بھیجے گۓکمانڈز کو سمجھنا ممکن نہیں-ایک اور چیز جس کا مشین کو سمجھنا ضروری ہے وہ اپنے تجربے(Experience) سے سیکھنا اور نےؑ نتایؑج نکالنا-
موجودہ دور میں مصنوعی ذہانت کوایک انقلاب سے تعبیر کیا جا رہا ہے-کچھ لوگوں کے بقول اس کی افادیت بجلی کی طرح ہے- اور اس کو چوتھاصنعتی انقلاب(Industrial Revolution) بھی کہا جا رہا ہے- اس کی بنیادی وجہ وہ ٹیکنالوجی ہے جس نے کمپیوٹر کو اس قابل بنا دیا ہے کے اب کمپیوٹر کی مدد سے انسان سے بھی بہتر انداز میں بیماریوں کی تشخیص کی جا رہی ہے- گاڑیاں آٹومیٹک طریقے سے چلایؑ جا رہی ہیں-کمپیوٹر نے انسان کو شطرنج(Chess) میں تو کیؑ سال پہلے ہرا دیا تھا مگر اب گو(Go) جیسے پچیدہ گیم میں بھی شکست دے دی۔ آیؑے ہم اس انقلابی ٹیکنالوجی کا ذکر کرتے ہیں-
ڈیپ لرننگ (Deep Learning)
موجودہ مصنوعی ذہانت قدیم طریقے سے اس طرح سے مختلف ہے کہ پرانے طریقے میں ہم بلواسطہ(Explicitly) کمپیوٹر کو یہ بتاتے ہیں کہ اس نے کام کس طرح کرنا ہے- مگر جدید طریقے میں ہم مثالوں کے ذریعے کمپیوٹر کو بتاتے ہیں اور کمپیوٹر خود سیکھتا ہے کے اس نے کس طریقے سے کویؑ کام کرنا ہے- اس طریقے کو مشین لرننگ (Machine Learning) کہا جاتا ہے- کمپیوٹر کے سکھانے کے عمل کو ٹریننگ(Training) کہا جاتا ہے- اور ان مثالوں کو ٹریننگ ڈیٹا کہا جاتا ہے- آج سے کچھ سال پہلے اس شعبے میں ایک انقلابی تبدیلی آیؑ جس کو ہم ڈیپ لرننگ کہتے ہیں- مشین لرننگ میں یہ خرابی تھی کہ یہ زیادہ ڈیٹا پر کام نہیں کرتا تھا- جبکہ ڈیپ لرننگ بڑے ڈیٹا سیٹ پر بھی اسکیلیبل(scalable) رہتا ہے- اس کے علاوہ ڈیپ لرننگ میں فیچر نکالنے کا عمل آٹومیٹک ہو جاتا ہے- یوں سمجھیے کہ مشین لرننگ میں ہمیں پہلے کچھ فیچر نکالنے پڑتے ہیں۔ مثلاؑ گاڑی کی شناخت کے سافٹ ویؑرکو کچھ فیچر درکار ہونگے-جیسے کہ گاڑی کا رنگ، والیم، ماڈل وغیرہ وغیرہ- مگر ڈیپ لرننگ یہ کام خود انجام دے دیتا ہے-
ڈیپ لرننگ کی بنیاد اصل میں نیورل نیٹ ورک(Neural Network) ہے- جو کہ انسانی دماغ سے متاثر ہو کر بنایا گیا ہے- اس میں کیؑی نیوران مل کر ایک تہ(layer) بناتے ہیں- اس طرح کی کیؑ تہوں سے مل کر ایک نیٹورک بنتا ہے- ایک نیوران اپنے اگلے تہ کے نیوران سے جڑا ہوتا ہے-جتنی زیادہ تہیں ہوں گی اتنا ڈیپ نیٹورک ہو گا-
قاریؑن آج کے آرٹیکل میں ہم نے مصنوعی ذہانت کا مختصر تعارف پیش کیا- اس شعبے سے کافی انقلابی تبدیلیوں کی امید کی جا رہی ہے- مستقبل قریب میں اس کی وجہ سے بہت ساری امور خودکار ہو جایؑں گے جس کی وجہ سے کافی نوکریاں خطرے میں ہوں گی۔ بحیثیت قوم ہمیں اس تبدیلی سے آگاہی حاصل کرنا ضروری ہے اور اس سے نبرد آزما ہونے کی تیاری بھی کرنا بہت اہم ہے- اس بات کا قوی امکان ہے کہ مستقبل کی جنگیں بھی روبوٹ کے ذریعے لڑی جایؑں گی لہذا قومی سطح پر اس شعبے پر توجہ دینے کی ضرورت ہے-