کئی دفعہ کئی لڑکیوں کی پوسٹ دیکھی جہاں لکھا تھا مرد ذات ہی گھٹیا ہے،،
پہلے تو مسکرایا پھر سوچنے لگا یار مرد بھی کیا چیز ہے؟
آج میں بتانے والا ہوں مرد کیا چیز ہے؟
مجھے مرد بننے کا پتہ تب چلا جب میں لاہور میں جاب کررہا تھا میرے ساتھ کمرے میں ایک سترہ سالہ لڑکا تھا وہ صبح سویرے 5 بجے دہاڑی ڈونڈھنے نکلتا اور شام کو جب آتا تقریبا 7 یا 8 بجے تو فورا کہتا چلو کھانا کھانے میں روز کہتا ابھی تو وقت نہیں 10 بجے چلیں گے وہ روز کہتا نہیں یار بھوک لگی ہے ۔۔۔
ہر روز اس کا یہی معمول تھا میں ہر روز پوچھتا تھا تمہیں اتنی بھوک کیوں لگتی ہے لیکن ہمیشہ وہ میری بات ٹال دیتا تھا ایک دن میں بھی ضدی بن گیا اور ان سے کہا تب تک نہیں چھوڑوں گا جب تک مجھے صاف صاف بتا نہیں تھے اسے جب پتہ چلا یہ پیچھا نہیں چھوڑنے والا تو مجھے آخر کار جواب دے ہی دیا جسے سننے کے بعد میرے انکھوں میں آنسو آگئے اور اس جوان کو سلوٹ کرنے کا من کیا اس کا جواب یہ تھا،،
میں دن میں دو دو دہاڑی کرتا ہوں صبح اٹھتا ہوں تو ایک کپ چائے پی کر کام پر جاتا ہوں 3 بجے کام ختم کرکے دوسرے جگہ چلا جاتا ہوں اور پھر آٹھ بجے تک وہی رکتا ہوں،، میں نے کہا کھانا کب کھاتے ہو،، کہا بس شام کو ہی،، میں نے غصے سے کہا اتنی بھی کیا پیسے کی لالچ کے اپنا پیٹ بھی نا بھر سکو،، کہنے لگا میری ایک بہن ہے جو بہری بھی ہے اور کونگی بھی، میں دن رات محنت کرکے پسینہ بہا کے پیسے اکھٹا کررہا ہوں مجھے ان کی اپریشن کرنی ہے میرے بابا اکیلے یہ خرچہ نہیں اٹھا پائے گے،، میں ہر دن لگ بھگ 2 ہزار کماتا ہوں جس میں صرف ستر روپے کھانے کے لئے رکھتا ہوں باقی جمع کررہا ہوں،، میرے انکھیں لبریز ہوگئے ۔۔۔
پھر ایک دن میں ان کے ساتھ کام پر گیا جانتے ہو وہ کام کیا کرتا تھا،، 16 منزل تک ہر روز تقریبا آدھا ڈمپر ریتی چڑھاتا تھا اپنے پییٹ پر میں نے تب سیکھا مرد کیا ہے اور کیا کرسکتا ہے، اور کیا سہہ سکتا ہے، میں صرف 50 یا 60 ٹائلز چڑھا کر رات کو پیٹ سیدھا نہیں کرسکتا تھا سوچا اس بیچارے لڑکے کا کیا حال ہوگا جو محض 17 سال کا ہے اور اتنا بوجھ اٹھا رہا ہے آج تقریبا 4 سال بعد ان سے رابطہ کیا تو کہنے بہن کا اپریشن ہوگیا اب وہ سن تو سکتی ہے پر بول نہیں سکتی لیکن میں خوش ہوں ان کے شادی کرادی ہے میں نے اور لڑکا بہت اچھا ہے، بہن کا ہر طرح سے خیال رکھ رہا ہے ۔۔۔
میں نے کہا آپ نے کتنے پیسے لگائے شادی اور اپریشن پر کہا بارہ لاکھ میرے دس لاکھ بابا نے ۔
میں نے کہا بہن کو تو آباد کرلیا لیکن خود کو برباد کردیا وہ مسکرایا اور کہنے لگا مین نے جو سودا کیا ہے فائدے کا ہے لیکن آپ نے کیا کیا اتنے سالوں میں خاموش رہ گیا کیونکہ میں نے تو کچھ کیا ہی نہیں تھا ۔۔۔۔
سو امید ہے آپ جان گئے ہوں گے مرد کیا ہوتا ہے مرد وہ ہستی ہے جو ماں کے گود سے لے لر تختہ غسل تک اپنوں کے خاطر جیتا ہے نا کہ اپنی خاطر اور پھر بھی کچھ لوگ اس مقدس ذات کو گالیاں دیتے ہیں،، ہاں ہوں گے ایک دو ہر جنس میں اچھے برے لوگ ہوتے ہیں اس کا مطلب یہ نہیں آپ پوری ذات کو بدنام کردو ۔۔۔۔
امید ہے آپ کو میری بات بری نہیں لگی ہوگی جس کو بری لگے ہے ان سے معذرت کی درخواست کرتا ہوں۔
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
کیف تکفرون باللہ و کنتم امواتا فاحیاکم ، ثم یمیتکم ثم یحییکم ثم الیہ ترجعون
ترجمہ : تم اللہ کو کیسے نہیں مانتے جب کہ تم بے جان تھے اس نے تم کو زندگی عطا کی ، پھر وہی تمہاری جان سلب کرےگا ، پھر وہی تمہیں دوبارہ زندگی عطا کرےگا ،پھر اسی کی طرف تمہیں پلٹ کر جانا ہے ،
ام خلقوا من غیر شیئ ام ہم الخالقون
ترجمہ : کیا یہ کسی خالق کے بغیر خود پیدا ہو گئے ہیں ،یا خود اپنے خالق ہیں ؟
وجود باری تعالیٰ کو کیسے سمجھیں ؟
دنیا انسانوں اور جنوں کے لئے امتحان اور آز مائش کی جگہ ہے ۔ دنیا کی اس امتحان گاہ میں انسانوں اور جنوں پر امتحان کا طریقہ یہ رکھا گیا کہ وہ اپنے مالک ، خالق اور پروردگار کو دیکھے بغیر صحیح طور سے پہچانیں اور اس کی اطاعت اور بندگی کریں۔ دنیا انسانوں اور جنوں کے لئے امتحان اور آز مائش کی جگہ ہے ۔ دنیا کی اس امتحان گاہ میں انسانوں اور جنوں پر امتحان کا طریقہ یہ رکھا گیا کہ وہ اپنے مالک ، خالق اور پروردگار کو دیکھے بغیر صحیح طور سے پہچانیں اور اس کی اطاعت اور بندگی کریں۔ دنیا انسانوں اور جنوں کے لئے امتحان اور آز مائش کی جگہ ہے ۔ دنیا کی اس امتحان گاہ میں انسانوں اور جنوں پر امتحان کا طریقہ یہ رکھا گیا کہ وہ اپنے مالک ، خالق اور پروردگار کو دیکھے بغیر صحیح طور سے پہچانیں اور اس کی اطاعت اور بندگی کریں۔ دنیا انسانوں اور جنوں کے لئے امتحان اور آز مائش کی جگہ ہے ۔ دنیا کی اس امتحان گاہ میں انسانوں اور جنوں پر امتحان کا طریقہ یہ رکھا گیا کہ وہ اپنے مالک ، خالق اور پروردگار کو دیکھے بغیر صحیح طور سے پہچانیں اور اس کی اطاعت اور بندگی کریں۔ دنیا انسانوں اور جنوں کے لئے امتحان اور آز مائش کی جگہ ہے ۔ دنیا کی اس امتحان گاہ میں انسانوں اور جنوں پر امتحان کا طریقہ یہ رکھا گیا کہ وہ اپنے مالک ، خالق اور پروردگار کو دیکھے بغیر صحیح طور سے پہچانیں اور اس کی اطاعت اور بندگی کریں۔ دنیا انسانوں اور جنوں کے لئے امتحان اور آز مائش کی جگہ ہے ۔ دنیا کی اس امتحان گاہ میں انسانوں اور جنوں پر امتحان کا طریقہ یہ رکھا گیا کہ وہ اپنے مالک ، خالق اور پروردگار کو دیکھے بغیر صحیح طور سے پہچانیں اور اس کی اطاعت اور بندگی کریں۔ جس طرح دنیا کے امتحانات میں کوئی ااک سوال لازمی اور ضروری ہوتا ہے ، اس کو حل کئے بغیر دوسرے سوالات کے جوابات قبول نہیں کئے جاتے ، بالکل اسی طرح دنیا اس امتحانی زندگی میں انسانوں اور جنوں کے لئے اس سوال کو حل کرنا لازمی اور ضروری ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کو بغیر دیکھے پہچانے مانے اور اس کی اطاعت کریں اگر پہچان میں غلطی ہو جائے تو پھر انسانں اور جنوں کی ساری محنتیں بیکار جائیں گی اور ان کی دوسری کسی قسم کی عبادتیں قبول نہیں کی جائیں گی ۔
اللہ تعالیٰ کو ماننے یا نا ماننے کی کھلی آزادی و اختیار دیا گیا ہے
چنانچہ انسانوں اور جنوں کو اس بات کی پوری آزادی و اختیار دیا گیا ہے کہ وہ دنیا کی اس زندگی میں چاہیں تو اپنے مالک کو مانے یا اس کا انکار کریں ۔ اور ان کو دنیا کی زندگی ختم ہونے تک مہلت دی گئی ہے کہ وہ اپنے مالک کو پہچان کر اس پر ایمان لائیں جو انسان اور جن اپنے مالک کو آخری پیغمبر حضرت محمد ﷺ کی تعلیمات کے مطابق پہچان لےگا اور اس پر ایمان لے آئیگا اور اسکی اطاعت کرےگا وہ کامیاب ہوگا اور جو اپنی عقل و فہم سے پیغمبر کی تعلیات کے خلاف اللہ تعالیٰ کو پہچاننے میں غلطی کرےگا وہ ناکام ہو جائے گا ،اور ہہمیشہ ہمیشہ کے لئے جہنم میں چلا جائے گا ،
از قلم :۔ اکبر احمد جھار کھنڈی فون نمبر ۶۲۳۸۳۸۹۶۸۷
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
کیف تکفرون باللہ و کنتم امواتا فاحیاکم ، ثم یمیتکم ثم یحییکم ثم الیہ ترجعون
ترجمہ : تم اللہ کو کیسے نہیں مانتے جب کہ تم بے جان تھے اس نے تم کو زندگی عطا کی ، پھر وہی تمہاری جان سلب کرےگا ، پھر وہی تمہیں دوبارہ زندگی عطا کرےگا ،پھر اسی کی طرف تمہیں پلٹ کر جانا ہے ،
ام خلقوا من غیر شیئ ام ہم الخالقون
ترجمہ : کیا یہ کسی خالق کے بغیر خود پیدا ہو گئے ہیں ،یا خود اپنے خالق ہیں ؟
وجود باری تعالیٰ کو کیسے سمجھیں ؟
دنیا انسانوں اور جنوں کے لئے امتحان اور آز مائش کی جگہ ہے ۔ دنیا کی اس امتحان گاہ میں انسانوں اور جنوں پر امتحان کا طریقہ یہ رکھا گیا کہ وہ اپنے مالک ، خالق اور پروردگار کو دیکھے بغیر صحیح طور سے پہچانیں اور اس کی اطاعت اور بندگی کریں۔ دنیا انسانوں اور جنوں کے لئے امتحان اور آز مائش کی جگہ ہے ۔ دنیا کی اس امتحان گاہ میں انسانوں اور جنوں پر امتحان کا طریقہ یہ رکھا گیا کہ وہ اپنے مالک ، خالق اور پروردگار کو دیکھے بغیر صحیح طور سے پہچانیں اور اس کی اطاعت اور بندگی کریں۔ دنیا انسانوں اور جنوں کے لئے امتحان اور آز مائش کی جگہ ہے ۔ دنیا کی اس امتحان گاہ میں انسانوں اور جنوں پر امتحان کا طریقہ یہ رکھا گیا کہ وہ اپنے مالک ، خالق اور پروردگار کو دیکھے بغیر صحیح طور سے پہچانیں اور اس کی اطاعت اور بندگی کریں۔ دنیا انسانوں اور جنوں کے لئے امتحان اور آز مائش کی جگہ ہے ۔ دنیا کی اس امتحان گاہ میں انسانوں اور جنوں پر امتحان کا طریقہ یہ رکھا گیا کہ وہ اپنے مالک ، خالق اور پروردگار کو دیکھے بغیر صحیح طور سے پہچانیں اور اس کی اطاعت اور بندگی کریں۔ دنیا انسانوں اور جنوں کے لئے امتحان اور آز مائش کی جگہ ہے ۔ دنیا کی اس امتحان گاہ میں انسانوں اور جنوں پر امتحان کا طریقہ یہ رکھا گیا کہ وہ اپنے مالک ، خالق اور پروردگار کو دیکھے بغیر صحیح طور سے پہچانیں اور اس کی اطاعت اور بندگی کریں۔ دنیا انسانوں اور جنوں کے لئے امتحان اور آز مائش کی جگہ ہے ۔ دنیا کی اس امتحان گاہ میں انسانوں اور جنوں پر امتحان کا طریقہ یہ رکھا گیا کہ وہ اپنے مالک ، خالق اور پروردگار کو دیکھے بغیر صحیح طور سے پہچانیں اور اس کی اطاعت اور بندگی کریں۔ جس طرح دنیا کے امتحانات میں کوئی ااک سوال لازمی اور ضروری ہوتا ہے ، اس کو حل کئے بغیر دوسرے سوالات کے جوابات قبول نہیں کئے جاتے ، بالکل اسی طرح دنیا اس امتحانی زندگی میں انسانوں اور جنوں کے لئے اس سوال کو حل کرنا لازمی اور ضروری ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کو بغیر دیکھے پہچانے مانے اور اس کی اطاعت کریں اگر پہچان میں غلطی ہو جائے تو پھر انسانں اور جنوں کی ساری محنتیں بیکار جائیں گی اور ان کی دوسری کسی قسم کی عبادتیں قبول نہیں کی جائیں گی ۔
اللہ تعالیٰ کو ماننے یا نا ماننے کی کھلی آزادی و اختیار دیا گیا ہے
چنانچہ انسانوں اور جنوں کو اس بات کی پوری آزادی و اختیار دیا گیا ہے کہ وہ دنیا کی اس زندگی میں چاہیں تو اپنے مالک کو مانے یا اس کا انکار کریں ۔ اور ان کو دنیا کی زندگی ختم ہونے تک مہلت دی گئی ہے کہ وہ اپنے مالک کو پہچان کر اس پر ایمان لائیں جو انسان اور جن اپنے مالک کو آخری پیغمبر حضرت محمد ﷺ کی تعلیمات کے مطابق پہچان لےگا اور اس پر ایمان لے آئیگا اور اسکی اطاعت کرےگا وہ کامیاب ہوگا اور جو اپنی عقل و فہم سے پیغمبر کی تعلیات کے خلاف اللہ تعالیٰ کو پہچاننے میں غلطی کرےگا وہ ناکام ہو جائے گا ،اور ہہمیشہ ہمیشہ کے لئے جہنم میں چلا جائے گا ،
از قلم :۔ اکبر احمد جھار کھنڈی فون نمبر ۶۲۳۸۳۸۹۶۸۷